|
تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ، وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ، وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ . كما رواه البخاري عن ابي هريرة (فتح الباری حدیث 2787، مصابیح السنہ 3؍416)
’’ہلاک ہو جائے درہم و دینار کا بندہ اور خمیصہ (چادر) کا بندہ۔‘‘
سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اسراف و اتراف کثیر پر " لُبْسِ الذَّهَبِ إِلا مُقَطَّعًا " (ماسوا کٹے ہوئے سونے کے پہننے) سے نہی کی ہے۔ کما رواہ النسائی۔
قال في النهاية: اراد الشيء اليسير و كره الكثير الذي هو عادة اهل السرف والخيلاء. انتهي كذا ذكر الشيخ جلال الدين السيوطي و شرح النسائي سلفيه 2؍278
’’ نہایہ میں ہے کہ: اس سے آپ نے تھوڑی چیز مراد لی ہے اور مسرفین و متکبرین کی عادتِ تکثیر کو ناپسند کیا ہے۔‘‘
اور اہل الحدیث کو بنظر اسناد اصل میں بھی کلام ہے اور اس کا بیان بالفعل متعذ ر ہے۔
امام نووی شرح مسلم نے باب قائم کیا ہے:
تَحْرِيمِ خَاتَمِ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إِبَاحَتِهِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ
’’مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت اور ابتدائے اسلام میں اس کے جواز کے منسوخ ہونے کا بیان۔‘‘
واجمع المسلمون علي اباحة خاتم الذهب للنساء واجمعوا علي تحريمه علي الرجال الا ما حكي عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن محمد بن حزم انه اباحه و عن بعض انه مكروه لا حرام و هذان النقلان باطلان قائلهما مجموعه بهذه الحديث التي ذكرها مسلم مع
|