به ويتجمل به كالحلي المتخذة من الذهب والفضة، قوله: ابْتِغَاءَ حِلْيَةٍ قال اهل المعاني: الذي يوقد عليه لابتغاء حلية الذهب والفضة والذي يوقد عليه لابتغاء الامتعة، الحديد والنحاس والرصاس والاسرب (5-289)
’’ زیور یا اسباب کی خاطر۔ یعنی ایسا زیور بنانا جس سے زینت و خوبصورتی حاصل کی جاتی ہو اور وہ سونے و چاندی کے زیورات ہیں، ابْتِغَاءَ حِلْيَةٍ: اہل معانی کہتے ہیں کہ، جو زیور کی خاطر تپایا جاتا ہے وہ سونا اور چاندی ہے اور جو اسباب کی خاطر تپایا جاتا ہے وہ لوہا، تانبا، قلعی اور سیسہ ہے۔ (تفسیر کبیر)
وقال البيضاوي: والمقصود من ذلك بيان منافعها (1؍517)
’’اس سے مقصود ان کے فوائد کا بیان کرنا ہے۔‘‘ (بیضاوی)
(قال النواب صديق حسن):
والحلي: بضم الحاء وكسر اللام والياء المشددة اصله حلوي فعلل جمع حلي بالفتح اسم الحلي لكل ما يتزين به من مصاغ الذهب والفضة. كذا في النهايه الجزري 1؍435
’’ حلي ، اس کی اصل حلوي ،بر وزن فعلل ، جو کہ حلي ، فتح کے ساتھ ،کی جمع ہے۔ ہر اس سونے چاندی کے زیور کو کہا جاتا ہے جس سے زینت حاصل کی جاتی ہو۔‘‘ (نھایہ جزری)
اور چاندی کو خاص کرنا تخصیص بلا مخصص اور قرآنی آیات کی سلاست کے مخالف ہے۔ كما لا يخفي علي المتامل الماهر ۔ اور صحیح بخاری و مسلم سے عورتوں کو سونے کے زیور کی اباحتِ عمومی ثابت ہوتی ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے:
بَاب الْعُرُوضِ فِي الزَّكَاةِ.... وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ
|