Maktaba Wahhabi

261 - 386
ہاتھوں سے کی ہے (ابن ابی حاتم) سو اس سے اس نے استدلال کیا ہے جس نے عورت کے چہرہ اور ہاتھوں کی طرف دیکھنے کو جائز قرار دیا ہے، جبکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ اور اس کی تفسیر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے لباس سے کی ہے۔ اور زینت کی تفسیر: انگوٹھی، کنگن، بالیاں، ہار اور پازیب سے کی ہے۔‘‘ اور فرمانِ الٰہی ہے: وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۔۔۔ الآية (سورة النور: 31) فيه، نهي ان تضرب برجلها ليسمع صوت الخلخال (الاكليل للسيوطي 6؍186) ’’ اور زور زور سے اپنے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔ اس میں اس بات کی ممانعت ہے کہ اپنی پازیب کو یوں عمدا حرکت دے کر چلیں کہ اس کی آواز سنی جا سکے۔‘‘ اور تفسیر ابن عباس ص 219 میں مذکور ہے کہ: وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ، الدملوج والوشاح وغير ذلك وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ احداهما بالاخري ليقرع الخلخال بالخلخال، انتهي، قال اكثر المفسرين الزينة ههنا اريديها امور ثلاثة: اَحَدُهَا: الاصباغ. كالكحل والخضاب بالوسمة في حاجبيها والغمرة في خديها والحناء في كفيها وقدميها۔ وثانيها: الحلي كالخاتم والسوار والخلخال والدملج والقلادة والاكليل والوشاح والقرط۔ وثالثها: الثياب (انتهي في تفسير النيسا فوري والكبير) "وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ " سے مراد بازو بند اور حمیل (گلے میں پہنا
Flag Counter