Maktaba Wahhabi

260 - 386
وہ کلام میں حجت کو ثابت نہیں کر سکتا۔ وہ عورتیں ہیں۔ کِیاَ کہتے ہیں: اس میں عورتوں کے لئے زیور کے مباح ہونے کی دلیل ہے۔‘‘ واخرج ابن ابي حاتم عن ابي العالية انه سئل عن الذهب للنساء فلم يربه باسا و تلا هذه الآية ([1]) ’’ابو العالیہ سے عورتوں کے زیور پہننے سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں‘‘ ، اور قرآن کریم کی مندرجہ بالا آیت تلاوت کی۔ المسئلة الثالثه: دلت الآية علي ان الحلي مباح للنساء۔ ([2]) ’’ تیسرا مسئلہ: آیت عورتوں کے زیور پہننے کے جواز پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ پس لفظ ’’ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ ‘‘ سے حاصل ہوا کہ زیور کی زینت سے آراستگی پر حرص عورت کی جبلت اور خلقت ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی حرص میں ان کو معذور قرار دیا اور اس کی نہی نہیں فرمائی، بلکہ اس میں دلالۃ اباحت پائی جاتی ہے۔ كما لا يخفي علي المتامل المتفطن۔ اور اس زینت کا بیان سورۂ نور میں بخوبی مذکور ہے: قوله تعاليٰ: وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۔۔۔ الآية (سورة النور: 31) فسره ابن عباس بالوجه والكفين. اخرجه بن ابي حاتم، فاستدل به من اباح النظر اليٰ وجه المراة وكفيها حيث لا فتنة، وفسره ابن مسعود، بالثياب و فسر الزينة بالخاتم والسوار والقرط والقلادة والخلخال، اخرجه بن ابي حاتم ايضا. ([3]) ’’اور عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو ظاہر ہو۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی تفسیر چہرہ اور دونوں
Flag Counter