Maktaba Wahhabi

257 - 386
کے واسطے سے جانتے ہیں۔ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ: عطاء بن ابی رباح نے یہ حدیث سعد بن سعید سے مرسل روایت کی ہے، اہل مکہ میں سے علماء کی ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ: اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی فرض کے بعد طلوع آفتاب سے قبل دو سنتیں پڑھ لے۔ ابو عیسیٰ نے کہا: سعد بن سعید وہ یحییٰ بن سعید انصاری کے بھائی ہیں اور قیس یحییٰ کے دادا ہیں کہا جاتا ہے کہ وہ، قیس بن عمرو ہیں یا قیس بن فہد ہیں، محمد بن ابراہیم کا قیس رضی اللہ عنہ سے عدم سماع کی بنا پر ہی اسے غیر متصل کہا ہے اور بعض نے عن سعد بن سعید عن محمد بن ابراہیم روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور قیس کو دیکھا ۔۔۔ (ترمذی، ابن ماجہ) امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فجر کی سنتوں کی قضا نہیں ہے اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک زوال تک قضا کر لے اور بعض کہتے ہیں کہ: جو قضا کر لے گا تو وہ شیخین کے نزدیک نفل ہوں گے اور سنت شمار ہوں گے، اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قضا کر لینا چھوڑنے سے بہتر ہے، جیسا کہ پہلے معلوم ہو چکا۔ ولا يقضيهما اي سنة الفجر الا حال كونه تبعا للفرض قبل الزوال او بعده علي اختلاف المشائخ، كما في السمرتاشي، يقضي بعد اجماعا، والكلام دال علي انها اذا فاتت وحدها لا تقضي وهذا عندهما، واما عند محمد فيقضيهما الي الزوال استحسانا، وقيل لا خلاف فيه فان عنده لو لم يقض فلا شيء عليه واما عندهما فلوقضيٰ لكان حسنا، وقيل الخلاف في انه لوقضي كان نفلا عندهما سنة عنده. كما في جامع الرموز. ’’سنت فجر کو ماسوائے فرائض کی اتباع کے قضا نہ کرے، مگر مشائخ
Flag Counter