کے نزدیک اختلاف کے باعث، قبل از زوال یا بعد از زوال ادا کرے جیسا کہ سمرتاشی میں ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بعد از زوال ادا کرے جیسا کہ سمرتاشی میں ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بعد از زوال پر اجماع ہے۔ اور کلام اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شیخین کے مذہب کے مطابق قضائی نہ دے، البتہ امام محمد کے نزدیک زوال تک قضا کرنا بہتر ہو گا اور ایک قول یہ ہے کہ: اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے، ان کے ہاں یہ بھی ہے کہ اگر قضائی نہ بھی دے کوئی حرج نہیں، تاہم شیخین کے نزدیک قضائی دینا بہتر ہو گا۔ ایک قول کے مطابق اختلاف اس میں ہے کہ شیخین کے نزدیک اگر قضا دے گا تو وہ نفل ہوں گی اور امام محمد کے ہاں سنت ہی ہوں گی۔ (جامع الرموز)
والله اعلم بالصواب ... فاعتبروا يا اولي الالباب ... حسبنا الله بس حفيظ الله۔
٭ حررہ سید شریف حسین
٭ محمد اسد علی
٭ سید محمد نذیر حسین
(والله الموفق)
حاصل:
نماز فرض ہوتے ہوئے دو رکعت پڑھنے کے جو آثار وارد ہیں وہ سند کے لحاظ سے صحیح نہیں ہیں۔ اگر کوئی صحیح بھی ہو تو اس حدیث کے مخالف ہے کہ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ ۔۔۔۔۔۔۔ (جاوید)
|