عدي بسند حسن: قيل يا رسول الله ولا ركعتي الفجر؟ قال: ولا ركعتي الفجر، (نور پشتي) (ارشاد الساري 2؍34-35)
وهكذا في القسطلاني مالك عن شريك بن عبدالله بن ابي نمر انه سمع قوم الاقامة فقاموا يصلون اي التطوع، فخرج رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: اصلوتان اي السنة والفرض معا اي موصولا في وقت واحد، اصلوتان معا، وذلك في صلوة الصبح في الركعتين اللتين قبل الصبح.(مسلم مختصر البانی ۷۶،ابن حبان ۳؍۳۰۷)
“اذا اقيمت الصلاة .... الخ” مرفوع حدیث ہے ۔(مسلم)
اور چاروں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے جب مؤذن اقامت شروع کر دے تو کوئی نماز نہیں ہوتی ماسوائے فرض کے اور احمد نے: وہی نماز ہو گی جس کے لئے اقامت کہی گئی ہے، کے ساتھ خاص کرتے ہوئے روایت کیا ہے۔ اور ابن عدی 1؍234 نے ’’حسن سند‘‘ کے ساتھ ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: ’’کہا گیا اے اللہ کے رسول نہ ہی فجر کی دو رکعتیں، فرمایا، نہ ہی فجر کی دو رکعتیں‘‘ تورپشتی اور ایسے قسطلانی میں مالک نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے روایت کیا ہے کہ: انہوں نے ایک جماعت میں اقامت سنی، تو وہ اٹھ کر نوافل پڑھنے لگے، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: کیا دو نمازیں، سنت اور فرض ایک ساتھ، یعنی ایک ہی وقت میں ایک ساتھ دو نمازیں؟ اور یہ بات فجر میں پہلی دو سنتوں سے متعلق ہے۔
فقہاء کے اقوال:
اعلم انه قد اختلف في اداء سنة الفجر عند الاقامة،
|