Maktaba Wahhabi

240 - 386
ماجہ میں ہے کہ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يُصَلِّي وَقَدْ أُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ فَكَلَّمَهُ بِشَيْءٍ لَا نَدْرِي مَا هُوَ قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَحَطْنَا بِهِ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قَالَ لِي: يُوشِكُ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ الصُّبْحَ أَرْبَعًا (مسلم 1؍493، ابن ماجہ 1؍190) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ فجر کی سنتیں پڑھ رہا تھا اس حال میں کہ صبح کی نماز قائم ہو چکی تھی، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے گفتگو فرمائی، ہمیں نہیں معلوم آپ نے اس سے آہستہ سے کیا فرمایا، پھر جب ہم لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم اس کے گرد جمع ہوئے اور کہا: تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا کہ آپ نے مجھے یہ فرمایا تھا کہ: ’’قریب ہے کہ تم سے کوئی شخص صبح کے چار فرض پڑھے گا۔‘‘ یعنی جماعت کے کھڑے ہونے کے وقت سنتوں کا پڑھنا فرائض کے برابر ٹھہرانا ہے۔ آخر کار آہستہ آہستہ سنت کو بمنزلہ فرض کے سمجھو گے اور اس طرح کا اعتقاد سنت کو فرض کے درجہ کے برابر پہنچا دے گا، سنت اور فرض میں امتیاز نہ رہے گا اور ایسا اعتقاد میری مرضی کے خلاف ہو گا اور جو کسی کا اعتقاد میری مرضی کے خلاف ہو گا وہ مردود اور بدعت و ضلالت ہو گا۔‘‘ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ” حديث مرفوع اخرجه مسلم والاربعة عن ابي هريرة واخرجه ابن حبان بلفظ: اذا اخذا المؤذن في الاقامة، واحمد بلفظ: فلا صلاة الا التي اقيمت وهو الاخص. وزاد ابن
Flag Counter