٭ اولا معلوم ہو کہ قرآن، فرقان و کلام رحمٰن جو اشرف المخلوقین پر نازل ہوا تو محض اسی عقیدہ کی درستگی کے لئے نازل ہوا ہے۔ مشرکین کے عقائد، اللہ تعالیٰ و رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک برے تھے ورنہ وہ۔ في زعمهم الباطل ۔ اپنے آپ کو تابعین ابراہیم علیہ السلام کہلاتے تھے اور حج بیت اللہ اور طواف و صوم وغیرہ عبادات کرتے تھے، لیکن ان کے عقائد برے تھے کہ انبیاء و اولیاء کی تصاویر بنا کر ان کی تعظیم اور نذر و نیاز کرتے تھے۔ كما اخبر الله سبحانه في عدة مواضع و ليست بمخفية علي من له ادني مس من القرآن والحديث ۔ جس طرح کہ آج کل کے مسلمان تمام عبادات یعنی صوم و صلاۃ و حج وغیرہ بجا لاتے ہیں اور اولیاء و انبیاء کے حق میں ایسے عقائد رکھتے ہیں جیسا کہ سائل نے بیان کیا اور مجیب۔ استعمله الله لما يحب و يرضي ۔ نے جواب دیا تو حقیقت میں یہ لوگ مشرک باللہ ہیں۔ وان صلوا و صاموا وزعموا انهم مسلمون ۔ جس طرح سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مشرکین مکہ کی عبادات قبول نہیں فرمائیں اور عقیدہ کی درستگی کا حکم دیا ویسے ہی جب تلک آج کل کے مسلمان بھی فرمانِ خدا و رسول کے موافق عقیدے درست نہ کریں گے کوئی عبادت قبول نہ ہو گی۔ واللہ اعلم ۔۔۔
حررہ العاجز؍ابو محمد عبدالوھاب الفنجابی
٭ ایسا عقیدہ رکھنے والا سرے سے اسلام میں داخل نہیں چار مذاہب کا کیا ذکر ہے ۔۔۔ کریم الدین عظیم آبادی
٭ رد شرک اور نداء غیراللہ کے سلسلہ میں دونوں مجیبوں کا جواب واقعی صحیح ہے نیز غیراللہ کی طرف جھکنا اور جھک کر سلام کرنا یا جواب دینے کو شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے سختی سے منع کیا ہے اور لکھا کہ بعض علماء کو جھکتے دیکھ کر دھوکہ میں نہ آئیں۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ
|