Maktaba Wahhabi

195 - 202
کا حکم دیتے ہو ارو برائی سے روکتے ہو۔‘‘ (آل عمران: 110) یہ آیت بتا رہی ہے کہ اگر ہم یہ دونوں کام نہ کریں گے تو بہترین امت ہونے کے حق دار نہیں ہو سکتے۔ سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ ایسے فتنہ سے ڈرو، جو صر ف ظالموں کو ہی خاص طور پر نہ پہنچے گا۔ ‘‘(بلکہ تمام لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیگا۔ ان کا قصور یہ ہو گا کہ انہوں نے کیوں نیکیوں کو پھیلانے کی کوشش نہ کی اور برائی کو کیوں نہ روکا۔) واقعہ سبت بھی اسی کی ایک مثال ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کشتی کی مثال دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ کشتی کے 2 حصے ہیں ۔ نیچے والے لوگ اوپر والے لوگوں سے پانی مانگتے ہیں ۔ اوپر والے لوگ اس کے مانگنے سے تنگ ہوتے ہیں اس پر نیچے والے کہتے ہیں کہ ہم کشتی کی تہہ میں سوراخ کر دیتے ہیں اور وہاں پانی لے لیتے ہیں ۔ اگر اوپر والے لوگ ان کو کشتی میں سوراخ کرنے سے روکتے ہیں تو خود بھی بچ جائیں گے اور ان کو بھی بچا لیں گے۔ اور اگر ان کو نہ روکیں تو خود بھی ڈوبیں گےاور نیچے والے بھی ڈوبیں گے۔ جب آپ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کر رہے ہوتے ہیں تو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے ایک اچھا ماحول بنا رہے ہوتے ہیں ۔ اس لیے بچے کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی تربیت دیں ایسا کرتے وقت تمام حکمتوں کو اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ حضرت عیسٰی جیسی نرمی، حضرت موسیٰ جیسا جلال، حضرت ابراہیم جیسی قربانی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا استقلال، حضرت نوح جیسا صبر ہو۔ حضرت یوسف جیسا اخلاق ہو۔ تو تب ہی کامیابی قدم چومتی ہے۔ جس برائی سے روک رہے ہوں اس کےلیے خود بھی عملی نمونہ بنیں ۔ ’’ دعوت دو اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ۔ اچھی نصیحت کے ساتھ اور ان سے ایسے طریقے سے بات کرو جو سب سے بہتر ہو۔‘‘ (النحل: 125)
Flag Counter