5: بھائی کی اولاد ۔بہن کی اولاد
6: ماموں ،خالہ
7: اِس کے علاوہ جتنا کوئی رشتہ دار قریبی ہو۔
اللہ نے باپ کے رشتہ داروں کے حقوق زیادہ رکھے ہیں جبکہ ماں کے رشتہ داروں کے ساتھ محبت زیادہ ہوتی ہے۔
قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے اس کی تاکید کی ہے:’’رشتہ دار کو اُس کا حق دو۔‘‘(بنی اسرائیل: 26)
اللہ کی عبادت کرو اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ والدین کے ساتھ نیکی کرو اور رشتہ داروں کے ساتھ بھی نیکی کرو۔ (النساء : 36)
جو اللہ اوریومِ آخرت پر ایمان لاتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس کویہ محبوب ہے کہ اُس کا رزق فراخ کر دیا جائے اُس کی عمر دراز کر دی جائے تو اُسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔[1]
صلہ رحمی گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بنتی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے بہت بڑا گناہ کر دیا ہے کیا میرے لیے توبہ کا کوئی راستہ ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تمہاری والدہ زندہ ہے؟ انہوں نے کہا:نہیں ۔پوچھا: کیا تمہاری خالہ زندہ ہے؟کہا جی ہاں !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُن کے ساتھ نیکی کا سلوک کرو۔[2]
حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی پائی جائیں اللہ اُس سے آسان حساب لیں گے۔اور اُسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دیں گے۔لوگوں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہمارے ماں باپ قربان ،وہ
|