Maktaba Wahhabi

152 - 202
ان پر رحم کرو جو زمین پر ہیں تم پر وہ رحم کرے گا جو آسمان میں ہے۔[1] تم تب تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک تم رحم نہیں کرتے۔ صحابہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہر کوئی رحم کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اس سے وہ رحم مراد نہیں جو تم میں سے ہر شخص اپنے دوسرے ساتھی کے ساتھ کرتا ہے۔ بلکہ اس سے مراد سب لوگوں پر رحم کرنا ہے۔[2] مومن جانوروں پر بھی رحم کرتا ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا دنبے کو ذبح کرنے کے لیے ٹانگ پکڑ کر گھسیٹ رہا ہے انہوں نے کہا تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ اِسے موت کی جانب نرمی سے کھینچ کے لے جاؤ۔ ایک بد کردار عورت نے کتے کو پانی پلایا تھا اور اس عورت کے لیے جنت کے دروازے کھل گئے۔[3] ایک دوسری عورت کو دوزخ میں اس لیے جانا پڑا کہ اس نے بلی کو باندھ کر رکھا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی۔[4] اس عورت نے نہ تو خود اسے کچھ کھانے کو دیا اور نہ ہی کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی کیڑے مکوڑے کھا کر زندہ رہ سکے۔انہی ہدایات کی وجہ سے مسلمان خاص طور پرجانوروں پر بھی رحم کیا کرتے تھے۔ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے جب مصر فتح کیا تو ان کے خیمے میں ایک کبوتری آ گئی اور ان کے خیمے کے اوپر والے حصّے میں گھونسلہ بنا لیاجب حضرت عمرو رضی اللہ عنہ کوچ کرنے لگے تو ان کی نظر اس پر پڑی اور انہوں نے اس کے گھونسلے کی وجہ سے یہ مناسب نہ سمجھاکہ خیمہ اکھاڑ کر ساتھ لے جائیں اور خیمہ وہیں رہنے دیا۔بعد میں اسی خیمہ کے گرد بہت سی آبادی ہو گئی۔ اور اس جگہ کا نام ہی مدنیۃ الفسطاط (خیموں کا شہر)پڑ گیا۔
Flag Counter