Maktaba Wahhabi

379 - 386
کا وقت آ گیا تو عصر بھی پڑھ لی۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا یہ باطل ہے، کیونکہ اگر اس میں کچھ احتمال ہو سکتا ہے تو بھی وہ ظہر اور عصر میں ہے نہ کہ مغرب اور عشاء میں۔ (مسلم مع نووی طبع کراچی 1؍245) لیکن حافظ نے کہا کہ، دوسرے میں احتمال کا نہ ہونا اس امر پر مبنی ہے کہ مغرب کا ایک ہی وقت ہے، حالانکہ مذہب مختار اس کے خلاف ہے، یعنی مغرب کا وقت عشاء کے وقت تک باقی رہتا ہے اور اس تقدیر پر احتمال قائم ہے۔ سوم: کہ یہ جمع صوری تھی کہ ظہر کو اخیر وقت میں اور عصر کو اول وقت میں ادا کیا۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ احتمال ضعیف ہے یا باطل، اس لئے کہ ظاہر کے مخالف ہے۔ حافظ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: قرطبی نے اس احتمال کو پسند نہیں کیا، اور امام الحرمین نے اسے ترجیح دی۔ اور قدما میں سے ابن ماجشون رحمۃ اللہ علیہ اور طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے ساتھ جزم کیا اور امام ابن سید الناس رحمۃ اللہ علیہ نے اسے قوی کہا۔ اس لئے کہ ابو الشعثاء حسنی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ابن عباس سے روایت کیا وہ اسی کا قائل ہے۔ بدر تمام شرح بلوغ میں کہا: اس حدیث سے حضر میں جمع کے جواب پر حجت لینا جائز نہیں کیونکہ اس حدیث میں کوئی تعیین نہیں کہ جمع تاخیر مراد ہے یا جمع تقدیم، چنانچہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی روایت سے بھی یہی ظاہر ہے اور دونوں میں سے ایک کو خود معین کر لینا تحکم ہے، سو اس سے اعراض واجب ہے۔ اور حدیث اوقات کو معذور اور غیر معذور کے لئے عام رکھنا واجب ہے، اور مسافر کی تخصیص اس لئے ہے کہ اس کا مخصص ثابت ہو گیا ہے اور یہی جواب اعتراض کو اصل سے اکھیڑنے والا ہے۔ اور جو کچھ صحابہ و تابعین سے مروی ہے وہ حجت نہیں ہو سکتا، اس لئے کہ اس مسئلہ میں اجتہاد کی گنجائش ہے۔ راجح مذہب: بعض حضرات نے اس کی تاویل جمع صوری سے کی ہے اور یہ تاویل درست
Flag Counter