Maktaba Wahhabi

299 - 386
آگ کی زنجیری ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور بیٹھے نہیں تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اس زنجیری کو بازار بھیجا اور فروخت کر دیا اور اس کی قیمت کا ایک غلام خرید لیا۔ آپ نے لفظ ’’غلام‘‘ کہا یا ’’عبد‘‘ یا اس قسم کا کوئی اور لفظ ذکر کیا، اور آپ رضی اللہ عنہا نے اس کو آزاد کر دیا، اور پھر یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آگ سے نجات دے دی۔‘‘ قال ابن القطان: و علته ان الناس قد قالوا ان رواية يحييٰ قد قال حدثني ابن سلام، وقد قيل انه دلس ذلك و لعله كان اجازة زيد بن سلام فجعل يقول حدثنا زيد. ’’ابن القطان نے کہا: اس کی علت یہ ہے جو کہ لوگوں نے بیان کی ہے کہ یحییٰ کی روایت ابن سلام سے منقطع ہے اور اس بنا پر بھی کہ یحییٰ نے کہا " حدثني ابن سلام " اور یہ بھی کہا گیا کہ اس نے اس میں تدلیس کی ہے اور ممکن ہے کہ وہ زید بن سلام کی طرف سے ’’اجازۃ‘‘ ہو اور اس نے " حدثنا زيد " کہنا شروع کر دیا۔‘‘ في النسائي ايضا: عن عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْنَعُ أَهْلَهُ الْحِلْيَةَ وَالْحَرِيرَ وَيَقُولُ: "إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِيرَهَا فَلا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا (نسائی 8؍135) اور نسائی میں ہے: ’’حضرت عقبہ بن عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کو ریشم و زیور سے منع کرتے تھے اور فرماتے: اگر تم جنت کا
Flag Counter