Maktaba Wahhabi

297 - 386
قَالَ: «طَوْقٌ مِنْ نَارٍ» قَالَتْ: قُرْطَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: «قُرْطَيْنِ مِنْ نَارٍ» قَالَ: وَكَانَ عَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَرَمَتْ بِهِمَا. قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا لَمْ تَتَزَيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ، قَالَ: «مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَصْنَعَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُصَفِّرَهُ بِزَعْفَرَانٍ أَوْ بِعَبِيرٍ. قال ابن القطان و علته ان ابا زيد راويه عن ابي هريرة مجهول لا يعرف روي عنه غير ابي الجهم ولا يصح هذا. (نسائی 2؍137) ’’جو کوئی عورت اپنے کان میں سونے کا چھلہ ڈالے ۔۔۔ پھر منذری نے کہا کہ اس کو نسائی نے روایت کیا شارح کہتے ہیں کہ ابن القطان نے کہا: اس روایت کی علت یہ ہے کہ محمود بن عمرو ’’اسماء‘‘سے روایت کنددہ مجہول الحال ہے، اگرچہ اس سے ایک جماعت نے روایت کی ہے۔ امام نسائی نے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے دو کنگن! آپ نے فرمایا: آگ کے دو کنگن ہے، کہنے لگی سونے کے گلوبند ہیں، فرمایا: آگ کا طوق ہے۔ کہنے لگی! سونے کی دو بالیاں ہیں، فرمایا: آگ کی دو بالیاں ہیں۔ راوی کہتے ہیں اس کے پاس سونے کے جو دو کنگن تھے اس نے ان کو پھینک دیا اور کہنے لگی یا رسول اللہ! اگر عورت اپنے شوہر کے لئے سنگار نہ کرے تو اس کے ہاں بے وقعت ہو جاتی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کون سی چیز مانع ہے کہ وہ چاندی کی دو بالیاں بنوائے، پھر اسی زعفران کے پانی سے یا خوشبو سے رنگ لے۔ ابن القطان کہتے ہیں اس کی علت یہ ہے
Flag Counter