Maktaba Wahhabi

280 - 386
مت پہنو۔‘‘ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ازواجِ مطہرات کو بوقت شب جگاتے اور فرماتے تھے: مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا، عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ (فتح الباری 3؍14، اطراف 4724، 7347) ’’کون ہے جو اہل حجرات (ازواج مطہرات) کو جگائے (تاکہ وہ نماز پڑھیں)، کتنی ہی عورتیں جو دنیا میں لباس پہننے والی ہیں قیامت کے روز ننگی ہوں گی۔‘‘ (ترمذی احمد شاکر 5؍487) یہ ترغیب عبادت، نمازِ تہجد اور اعراض عن الدنیا کی خاطر اور مواخذہ آخرت سے ترہیب کے لئے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ لباس زینت سے مطلقا منع نہ کرتے تھے کہ ہر مقام پر حرمتِ عمومی خلافِ عقل و نقل اور اس آیت کریم کے مخالف ہے: قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّـهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۔۔۔ الآية (سورة الاعراف: 32) ’’کہہ دیجئے کہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو، جن کو اس نے اپنے بندوں کے لئے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کسی شخص نے حرام کیا ہے۔‘‘ الآیۃ لیکن لوازمات ضروریہ سے بڑھ کر چمک دمک و اسراف تقرب الٰہی اور آخرت میں رفعِ درجات کے لئے مضر ہے، یہ نہیں کہ یہ مطلقا حرام اور دخولِ نار کا موجب ہے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: يَا عَائِشَةُ، إِنْ أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ ([1]) ’’اے عائشہ (رضی اللہ عنہا)! اگر تو مجھ سے ملنا چاہتی ہے تو تجھے
Flag Counter