کیونکہ آپ کو علم ہو گیا تھا کہ اس نے فرض پڑھ لئے ہیں، یا پھر اس لئے کہ آدمی نے مسجد میں بغیر اوٹ کے نماز پڑھ لی تھی، جس سے نمازیوں کو تشویش لاحق ہوئی، تو پہلے احتمال کو آپ کا یہ فرمانا رد کرتا ہے ’’ کیا دو نمازیں ایک ساتھ؟‘‘ اور جو طبرانی میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ فجر کی دو رکعت پڑھ رہا ہے جبکہ مؤذن اقامت کہہ رہا ہے، تو آپ نے اس کے دونوں کندھوں کو پکڑا اور فرمایا: کیا یہ (سنتیں) اس (فرض نماز) سے پہلے نہ ہو سکتی تھیں؟ اور دوسرا احتمال اس سے مسترد ہوتا ہے جو کہ مسلم میں ابن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز ادا کر رہے تھے، سو اس نے مسجد کے گوشے میں دو رکعت پڑھیں پھر وہ حضرت کے پاس شامل ہو گیا جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: اے فلاں! تم نے اپنی دو نمازوں میں سے کون سی نماز شمار کی ہے۔ کیا وہ جو تم نے تنہا پڑھی ہے یا جو ہمارے ساتھ ادا کی ہے؟ انتھی۔ تو یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ آدمی ایک کونے میں نماز پڑھ رہا تھا نہ کہ صف میں شامل تھا۔ المحیط الرضوی، میں ہے کہ:’’ جب خارج از مسجد نماز پڑھے اور امام داخل مسجد ہو، تو ایک کے مطابق مکروہ نہیں ہے، جبکہ دوسرے قول کے مطابق مکروہ ہے اس لئے کہ یہ ایک ہی جگہ کے حکم میں ہے تو جب اس میں مشائخ کا اختلاف ہے تو احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ سنت نماز نہ پڑھی جائے۔‘‘ (المحلی)
احادیثِ مذکورہ بالا سے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ فجر کی سنت، فرض نماز کھڑی ہونے کے بعد مطلقا نہ پڑھے نہ ہی مسجد کے اندر اور نہ ہی مسجد سے باہر۔
|