اور ہر وہ شخص جو اللہ کے حکم کو ناپسند جانے تو وہ کافر ہے اور ہر وہ شخص جو رفع الیدین کو مکروہ جانے وہ بھی کافر ہے۔‘‘
اس کا نتیجہ یہی ہوا کہ جس نے رفع الیدین کو برا جانا وہ کافر ہوا اور جب کافر ہوا تو اس کا نکاح بھی ٹوٹ گیا اور ہر سنت کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اسی طرح ہی سمجھو اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھ شخصوں ([1]) پر میں نے اللہ تعالیٰ نے، اور ہر پیغمبر مستجاب الدعوات نے لعنت کی ہے اور ان چھ میں سے ایک تارکِ سنت کو بھی شمار کیا ہے۔
ملا علی قاری حنفی نے اس حدیث کی شرح میں کہا ہے کہ تارکِ سنت سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اسے خفیف اور ہلکا سمجھ کر بے پرواہی سے ترک کرے وہ بےشک کافر و ملعون ہے اور جو سستی سے ترک کرے اس پر تغلیظا و تشدیدا لعنت فرمائی ہے۔ درمختار میں ہے: ([2])
پھر میں نے مفتی ابو سعود رحمۃ اللہ علیہ کی معروضات میں ایک سوال دیکھا، اس سوال کا
|