حلال ہو گی۔‘‘
اور نکاح ثانی کے بعد اگر زوجِ اول مفقود الخبر آ جائے تو اس کو نہیں مل سکتی۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کہ اگر عورت عدت گزارنے کے بعد نکاح کر لیتی ہے وہ اس سے ملا یا نہ ملا، تاہم پہلے شوہر کو نہیں مل سکتی۔‘‘
اور شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کو مسوی میں اسی طرح تحریر کیا ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
٭ سید محمد نذیر حسین 1286ھ
٭ ابو محمد عبدالحق 1305ھ
٭ سید محمد عبدالسلام غفرلہ 1299ھ
٭ خادم شریعت رسول الاداب ابو محمد عبدالوھاب 1300ھ
٭ قد صح الجواب۔ واللہ اعلم۔ حررہ ابو محمد عبدالرؤف البہاری المانفوری
٭ جواب ھذا صحیح ہے۔ عبدالرؤف 1303ھ
٭ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ
٭ جواب صحیح ہے۔ ابو علی محمد عبدالرحمٰن الاعظم گڑھی المبارکفوری
٭ الجواب صحیح۔ نمقہ محمد یٰسین الرحیم آبادی ثم العظیم آبادی
میں کہتا ہوں:
یہ مذہب حضرت عمر، عثمان، عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے امام نخعی، زہری، مکحول، عطاء اور شعبی رحمہم اللہ کا ہے۔ فتح الباری شرح صحیح البخاری و تلخیص امام رافعی وغیرھما۔
اور اس پر محققین حنفیہ مثل طحطاوی، شامی، صاحب جامع الرموز، صاحب خزانۃ العلماء اور صاحب فتاویٰ حسب المفتین کا فتویٰ ہے:
|