Maktaba Wahhabi

147 - 386
میں شامل ہونا اور جماعت کے بعد سنتوں کا قبل از طلوعِ آفتاب پڑھنا بھی ثابت ہوتا ہے اگر کوئی طلوع آفتاب کے بعد سنتیں پڑھے تو وہ بھی درست ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ محمد عبیداللہ و عبدالحق ۔(محمد عبیداللہ 1391) (فقیر عبدالحق 1291) اسمائے گرامی مؤیدین علماء کرام: ٭ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ۔ نص است و بمقابلہ نص تعلیلات قیاسیہ باطل است۔ (میر احمد) پشاوری ٭ واقعی ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ ۔ سنتوں کے پڑھنے کے جواب سے مانع ہے مگر فرضوں کے بعد بلاشبہ درست ہے۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔ ٭ قد ثبت فى الصحيحين وغيرهما أنه إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ الا ركعتى الفجر لا اصل له، قاله البيهقى، ونقل عنه فى المحلى شرح المؤطا، والله اعلم بالصواب صحیحین اور ان کے علاوہ سے بھی ثابت ہے کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں ہوتی اور " الا ركعتى الفجر " (یعنی ماسوا فجر کی دو رکعتوں کے) کا اضافہ بے بنیاد ہے (بیہقی 4؍383) اور اس سے محلی شرح المؤطا نے نقل کیا ہے۔ حررہ ابو محمد عبدالرؤف البہاری (عبدالرؤف 1303) ٭ الجواب صحیح والرای نجیح، نمقہ محمد یٰسین الرحیم آبادی عفی عنہ ٭ مجیب صاحب نے بہت ہی عمدہ جواب دیا ہے حقیقت میں اقامت کے بعد سنتِ فجر ادا کرنا ازروئے حدیث صحیح السند ناجائز و نادرست ہے اور کتب فقہ میں بھی اس طرح سنت پڑھنے کو ممنوع لکھا ہے جس طرح کے آج کل ہمارے زمانہ کے جہال صف کے قریب اور مسجد میں ادا کر لیتے ہیں۔ اور فتح
Flag Counter