’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ دو رکعت ادا کر رہا ہے اور مؤذن اقامت کہہ رہا ہے تو حضرت عبداللہ نے اس کو کنکر مارا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے درآنحالیکہ وہ اقامت سن رہا ہے تو اس کو مارتے۔ عطیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ فجر کی سنتوں کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد ادا کیا۔‘‘
چوتھی حدیث:
اور مزید حضرت قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الصُّبْحَ، ثُمَّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَنِي أُصَلِّي، فَقَالَ: «مَهْلًا يَا قَيْسُ، أَصَلَاتَانِ مَعًا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الفَجْرِ، قَالَ: «فَلَا إِذَنْ) (مسند حمیدی 2؍383، مغنی ابن قدامہ 2؍119)
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف فرما ہوئے اور فجر کی جماعت کھڑی ہوئی تو میں نے آپ کے ساتھ فجر کی نماز فرض پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا! ٹھہر جاؤ اے قیس رضی اللہ عنہ! کیا تم دو نمازیں ایک ساتھ پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے دو رکعت سنت فجر نہیں پڑھی تھی، تو آپ نے فرمایا، اگر ایسا ہے تو کچھ مضائقہ نہیں۔
روایات مذکورہ بالا سے فرض جماعت کے کھڑے ہونے کے وقت جماعت
|