خبیثہ کو مغلوب کر کے ان کا اثر باطل کر دیتے ہیں اور ان کی تاثیر دور کر دیتے ہیں۔ ہم نے اور ہمارے احباب نے اس کو اتنی بار آزمایا ہے جس کی تعداد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ (زاد المعاد 4؍40)
اس عبارت میں اس بات پر دلالت ہے کہ طاعون جنوں کے نیزہ چوکنے سے ہوتا ہے اور ذکر، دعا اور صدقہ اس کا دافع ہے، لیکن فقیر نے شارع علیہ السلام سے ان چیزوں کی تصریح نہیں پائی مگر عموم ادلہ اس بلا کو بھی شامل ہے اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر غضب اور عذاب ہوتا ہے اور حدیث شریف میں ہے:
الصَّدَقَةُ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ (ترمذی؍احمد شاکر 3؍43 مصابیح 12؍50)
یعنی اللہ تعالیٰ کے لئے صدقہ و خیرات دینے سے خدا کا غضب فرو ہو جاتا ہے اور علی ھذا القیاس ذکر و استغفار بھی بلا کے ٹالنے کے موجب ہیں۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آفات میں قنوت کا مطلقا پڑھنا منقول ہے تو اس آفت کو بھی شامل ہو گا۔ اسی لئے شیخ الاسلام رملی اور علماء کی ایک جماعت نے فتویٰ دیا ہے کہ طاعون دور کرنے کے لئے قنوت پڑھنا مستحب ہے، اس لئے کہ طاعون بھی بڑی آفات میں سے ہے اور ائمہ ہر بلا میں دعا کے مستحب ہونے کے قائل ہیں۔ اور شیخ رافعی اور نووی رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ: قنوت کا حوادث کے لئے جیسے وبا وغیرہ، سب فرضوں میں پڑھنا مشروع ہے۔ اسی طرح اعدائے دین شہادت کا سبب ہیں، پس طاعون میں بطریق اولیٰ مستحب ہونا چاہیے اور دعائے مذکور سے یہ نہیں لازم آتا کہ یہ دعاء صحت و شہادت کے دور کرنے کے لئے ہے، کیونکہ اس دعا کا حاصل یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ ہمارے دشمن جنوں کو ہم پر مسلط نہ کرے، بلکہ ان پر غالب کر دے۔
اور سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح ابیات التثبیت میں ہے کہ: طاعون اور وبا کو دور کرنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود پڑھنا مجرب ہے۔
|