لوگوں کے احوال ضبط کرتے ہیں انہوں نے غزالی رحمہ اللہ کی رفعت میں بڑی طویل کلام کی ہے۔ اسنوی نے مہمات میں کہا: وہ وجود کا قطب ہے اور ایسی برکت ہے جو ہر موجود کو شامل ہے اور خلاصہ اہل ایمان کی روح ہے اور اللہ مہربان کی خوشنودی کی طرف پہنچنے کا راستہ ہے، اس زمانہ میں علماء زمان سے یکتا تھے اس لئے ان کے ساتھ کسی دوسرے انسان کا ترجمہ ذکر نہیں کیا جاتا، انتہی۔ ان کا لقب حجۃ الاسلام ہے اور کتاب ’’اتحاف السعادۃ المتقین بشرح اسرار احیاء علوم الدین‘‘ میں تاریخ سمعانی سے نقل کر کے کہا کہ: انجام کار طلب حدیث مجالست اہل حدیث اور حدیث کے پڑھنے و لکھنے کی جانب ان کی بہت توجہ تھی۔ اور ابو الفتیان عمرو بن ابی الحسن روایہ کو طوس میں بلایا اور ان دنوں کو غنیمت سمجھ کر ان سے صحیحین کا سماع کیا، انتہی۔
اور علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں کہا: مات والبخاري علي صدره ([1]) یعنی امام غزالی کی وفات کے وقت بخاری ان کے سینے پر تھی، انتہی۔
حاصل کلام:
یہ سب احوال بآواز بلند ان کے حسن خاتمہ کی منادی کر رہے ہیں وانما العبرة بالخواتيم یعنی اعتبار خاتمہ کا ہے۔ اور ان کے بارے میں طعن کرنے والے جن کا منصب خالص شریعت اور سنت مطہرہ کی حفاظت اور اصلین (کتاب و سنت) کی ہر مخالف تاویل وہ جہاں ہو جیسے ہو، کو باطل کرنا ہے اس طعن میں معذور ہیں، کما قیل۔
مذہب عشق ازمہ ملت جداست
عاشقان را مذہب و ملت خداست ([2])
ولكل وجهة هو موليها. والله اعلم
|