Maktaba Wahhabi

309 - 386
﴿ وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ ۔۔۔ ﴾ (سورة هود: 108) "اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے وہ ہمیشہ اسی جنت میں رہیں گے جب تک جنت کے آسمان و زمین قائم رہیں گے مگر جن کو تیرا پروردگار چاہے۔ یہ ایسی بخشش ہے جس کی کوئی انتہا نہیں۔ (کبھی آ کر نہ ہوئی) سو اللہ تعالیٰ کی مشئیت سے وہ حکم آ چکا جس نے اس آیت کو منسوخ کر دیا جو مدینہ میں نازل ہوا: ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا ﴿٥٧﴾ ۔۔۔ (سورة النساء: 57) "اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور شائستہ اعمال کئے ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں صاف ستھری بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں (اور پوری راحت) میں لے جائیں گے۔‘‘ تو ان کے لئے ہمیشہ کا رہنا واجب کر دیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآن مجید کے معانی اور فرمان حمید کی مراد دوسروں کی نسبت زیادہ تر واقف ہیں، ان کی تفسیر دوسروں کو تفسیر سے مقدم اور تسلیم کرنے کے لائق ہے اور اس کی مؤید حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت مرفوع حدیث جو کہ ابن مردویہ کے نزدیک ثابت ہے کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو پڑھا اور فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ بعض بدبختوں کو آگ میں سے نکال کر جنت میں داخل کرنا چاہے تو کر سکتا ہے اور ابن جریر اور ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے آیت فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُوا ۔۔۔ الخ پڑھ
Flag Counter