اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: روز قیامت سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا۔
اسی طرح اور بھی احادیث و آیات ان مضامین سے بھری پڑی ہیں، مگر اس کے باوجود دیکھا جاتا ہے کہ بہت کم لوگ اس فریضہ کو ادا کرتے ہیں حالانکہ اس میں نہ کچھ خرچ ہوتا ہے اور نہ کوئی بدنی مشقت لاحق ہوتی ہے۔ یہاں کے علماء سے بغرض آگاہی ناواقفین و بیداری ٔغافلین، ذیل میں مرقوم ایک استفتاء کیا گیا ہے، جس کا جواب ہر شخص کو بغور دیکھنا اور اس پر لازما عمل کرنا چاہیے سو ہم سب کے لئے مناسب ہے کہ اپنی ہمتیں اس عمل خیر میں مصروف کریں اور خود پابندی کر کے اپنے توابع و احباب کو فہمائش کریں اور جو شخص نہ مانے اس سے اختلاط و ملاقات ترک کر دیں اور اسے اپنے کھانے پینے میں شریک نہ کریں، جس شخص سے خدا اور رسول بیزاری ظاہر فرما دیں اس کو کیونکر اپنا دوست سمجھنا اور خوردونوش میں شامل کرنا گوارہ ہو گا۔ سزا تو بے نماز کی بہت بڑی ہے۔ تاہم اس کی ادائیگی جب ممکن ہے تو اس میں غفلت و کوتاہی نہیں کرنی چاہیے:
بے نمازوں سے بنو اتنے نفور گم ہو ان کی غفلت و خواب و غرور
ان کے برتن میں نہ تم پانی پیو اپنے برتن میں نہ پانی ان کو دو
مت کھلاؤ ساتھ میں ان کو طعام خاکروبوں سے بہتر ہیں ان کے کام
ہاتھ کا ان کے نہیں کھانا درست ان کی دعوت میں نہیں جانا درست
حقہ و پان ان کو مت دو زینہار دل جلے شاید اسی پر ایک بار
زرد رو ہیں سرخرو ہو جائیں اب ایک دم میں نمازی ہو گیا عجب
اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس کی توفیق بخشے۔ استفتاء مع جواب ذیل میں درج ہے۔ اس کی اصل عاجز کے پاس جامع مسجد میں موجود ہے۔ شک کی صورت میں تشریف لا کر ملاحظہ فرمائیں۔ فقط
|