﴿كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ ﴿٣٨﴾ (سورۃ الطور: ۲۱)
’’ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ... ﴾ (سورۃ البقرۃ: 286)
’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے۔‘‘
مزید فرمایا:
﴿ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٣٤﴾ (البقرة: 134)
’’یہ جماعت تو گزر چکی جو انہوں نے کیا وہ ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے، ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے۔‘‘
اس مضمون کی بہت سی آیات اور احادیث ہیں کہاں تک نقل کروں، سمجھنے کے لئے اسی قدر کافی ہے جس کو قرآن و حدیث سے ذرا بھی لگاؤ ہے وہ انکار نہیں کر سکتا۔
ہاں جو گناہ ان کے ذاتی ہیں ان کا الزام ان پر ہو گا اور ان کی سزا پانے کے مستحق ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ﴿٧﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿٨﴾ (سورة الزلزال ۷۔۸)
’’سو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔‘‘
مزید فرمایا:
﴿مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ
|