الهيتمى الشافعى، بيهقى 9؍300)
’’عقیقہ سنت مؤکدہ ہے اور اس کا وقت ولادت سے لے کر بالغ ہونے تک ہے اور بلوغت کے بعد باپ سے طلب کرنے کا حق ساقط ہو جائے گا اور بہتر ہو گا کہ جو چھوٹ گیا ہے اس کا تدارک خود اپنی جانب سے عقیقہ سے کر لے۔ اور مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کے بعد اپنی طرف سے خود عقیقہ کیا تھا (بیہقی) اور بعض علماء نے اس خبر کی صحت پر کلام کیا ہے کہ اونٹ اور گائے کا ساتواں حصہ ایک بکری کے برابر ہے۔‘‘
(الشرح القدیم للھیتمی) ([1])
لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا کرنا چاہیے:
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ سُئِلَ رَسُولُ
|