ماجہ 2؍202 البانی، ترمذی احمد شاکر 4؍90، مصابیح السنۃ 1؍493)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں ہیں۔ کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو اور بیمار جس کی بیماری نمایاں ہو، اور لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور بڑی عمر کا جس کی ہڈیوں کا گودا باقی نہ ہو۔‘‘
نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں:
"أَمَرَنَا رَسُول اللَّه صلى الله عليه وسلم أَنْ نَسْتَشْرِف الْعَيْن وَالْأُذُن، وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَة وَلَا شَرْقَاء وَلَا خَرْقَاء رواه الترمذى و ابوداود والنسائى والدارمى و ابن ماجه، و انتهت روايته الى قوله: وَالْأُذُن، كذا فى المشكاة" (احمد 1؍108، ابوداؤد 3؍237، ابن ماجہ 2؍202، البانی، مصابیح السنۃ 1؍492، دارمی 2؍4)
’’ کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں اور ایسی قربانی نہ کریں جس کا کان اگلی جانب سے پٹھا ہو یا پچھلی طرف سے اور وہ جانور جس کا کان لمبائی یا گولائی میں پھٹا ہو۔ ابن ماجہ کی روایت ’’الاذن‘‘ تک ہے۔‘‘
اور احناف کے نزدیک جانور ان سب عیوب سے پاک ہو اور ان کے ہاں دم بھی نصف سے زیادہ کٹی ہوئی نہ ہو، ماسوا سینگ یا کان کے کہ وہ کٹے پھٹے عیب نہیں ہیں۔ ہاں! کان اگر نصف سے زیادہ کٹا ہو تو عیب ہے، ورنہ عیب نہ ہو گا، ہدایہ میں ہے:
" ولا يضحى بالعمياء والعوراء والعرجاء التى لا تمشى الى المنسك ولا العجغاء ولا تجزى مقطوعة الاذن والذنب ولا التى ذهب اكثر اذنها و
|