Maktaba Wahhabi

95 - 512
رفاقت کے ذکر کرنے کی ضرورت نہ رہی اور جب یہ بات واضح ہے کہ آپ اس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو جو نصرت وتائید اور سکینت کا نزول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا اس میں دوسروں کی بہ نسبت سب سے بڑا حصہ آپ کو نصیب ہوا۔ یہ قرآن کی بلاغت اور حسن بیان میں سے ہے۔[1] ثانیاً: منصوبہ بندی اور اسباب کو اختیار کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فقاہت: جو بھی واقعہ ہجرت میں غور کرے گا اس کے سامنے یہ حقیقت آشکارا ہو جائے گی کہ سفر ہجرت میں ابتدا سے لے کر اختتام تک بڑی دقیق منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اسباب کو اختیار کرنے میں بڑی دقت نظر سے کام لیا گیا تھا اور وحی کی روشنی میں منصوبہ بندی وتخطیط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قائم تھی اور یہ سنت نبوی اور تکلیف الہٰی کا ایک جز ہے، جس کا مسلمان مکلف ہے اور وہ لوگ بڑی غلطی کا شکار ہیں جو یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ منصوبہ بندی اور تخطیط سنت نبوی نہیں، ایسے لوگ امت اور اپنے لیے وبال جان ہیں۔[2] ہجرت نبوی کے وقت: ہجرت نبوی کے وقت ہم تنفیذ سے متعلق مندرجہ ذیل امور ملاحظہ کرتے ہیں: ہجرت کے لیے انتہائی منظم منصوبہ بندی کی گئی۔ تمام صعوبتوں اور رکاوٹوں کے باوجود یہ سفر کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ ہجرت کے ہر پہلو پر مکمل غور وفکر اور تیاری کی گئی۔ مثلاً ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت دھوپ اور گرمی کے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے، جس وقت عام طور سے لوگ گھروں سے نہیں نکلتے تاکہ کوئی آپ کو دیکھ نہ سکے۔ ۲۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لاتے ہوئے چہرہ مبارک پر کپڑا لٹکا لیا تاکہ لوگ پہچان نہ سکیں کہ کون جا رہا ہے۔[3] ۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ یہاں ہر موجود لوگوں کو دور کر دیں اور جب گفتگو فرمائی تو صرف ہجرت کی بات کی، مکان وجہت کی تعیین نہیں فرمائی۔ ۴۔ نکلنے کے لیے رات کے وقت کا انتخاب کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر کے پچھواڑے سے نکلے۔[4] ۵۔ احتیاط کی انتہا ہو گئی، بایں طور کہ غیر معروف راستہ اختیار کیا گیا اور صحرائی راستوں کے ماہر کی خدمات حاصل کی گئی۔ اگرچہ یہ شخص مشرک تھا لیکن قابل اعتماد اور اچھے اخلاق کا مالک تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کے تجربات سے استفادہ کرنے میں جھجک محسوس نہیں کرتے تھے، کسے باشد۔[5]
Flag Counter