Maktaba Wahhabi

199 - 512
فرمایا اور نصوص نے اس کو درست ٹھہرایا اور اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایاتو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اس قدر فضائل کے حامل تھے کہ آپ کی شخصیت دوسروں سے ممتاز تھی، جس کی وجہ سے اہل ایمان نے آپ کو اس منصب خلافت کا دوسروں کی بہ نسبت زیادہ حقدار سمجھا اور ایسی صورت میں عہد وتعیین کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔[1] ۱۰۔ خلافت صدیقی پر اجماع: اہل السنۃ والجماعۃ کے سلف وخلف کا اس بات پر اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کے سب سے زیادہ حق دار ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، یہ استحقاق آپ کی فضیلت و بزرگی اور نماز میں دوسرے صحابہ پر آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدم کرنے کی وجہ سے ملا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز میں آپ کو آگے بڑھانے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصود ومراد کو سمجھا اور منصب خلافت و بیعت میں آپ کو مقدم رکھنے پر اجماع فرمایا اور ان میں سے کوئی اس موقف سے پیچھے نہ ہٹا۔ اللہ تعالیٰ صحابہ کو ضلالت پر جمع کرنے والا نہیں، لہٰذا لوگوں نے مطیع وفرمانبردار ہو کر آپ سے بیعت کی اور آپ کے اوامر کو قبول کر کے نافذ کیا، کسی نے اس کی مخالفت نہ کی۔[2] چنانچہ جس وقت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کب عمل میں آئی؟ فرمایا: جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، صحابہ نے دن کا بعض حصہ بھی بغیر بیعت وجماعت کے رہنا پسند نہ کیا۔‘‘[3] قابل اعتماد علماء کی ایک جماعت نے صحابہ اور بعد میں آنے والے اہل السنۃ والجماعۃکا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دوسروں کی بہ نسبت خلافت کے زیادہ مستحق ہونے پر اجماع نقل کیا ہے۔[4] اہل علم کے بعض اقوال یہ ہیں: خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مہاجرین وانصار نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر اجماع کیا اور وہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ کہہ کر پکارتے تھے، کہتے ((یا خلیفۃ رسول اللہ)) آپ کے بعد کسی کو یہ نام نہ دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تیس ہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے، سب نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ رسول قرار دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کو خلیفہ مان کر خوش رہے۔[5] امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار اور اسلام کی طرف سبقت کرنے والوں کی بڑی تعریف کی ہے اور قرآن نے بہت سے مقامات پر مہاجرین وانصار کی مدح کی ہے اور بیعت رضوان میں شرکت کرنے والوں کی تعریف کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter