Maktaba Wahhabi

353 - 512
جوہر دکھائے۔[1] یمامہ کے اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں میں معمر بن کلاب رمانی تھے۔ انہوں نے مسیلمہ اور اس کے متبعین کو نصیحتیں کیں اور ارتداد سے انہیں منع کیا۔ یہ ثمامہ رضی اللہ عنہ کے پڑوسی تھی اور یمامہ کی جنگ میں خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ شریک ہوئے اور یمامہ کی سربرآوردہ شخصیات میں سے جو اپنا اسلام چھپائے ہوئے تھے، ابن عمرو الیشکری تھے جو رجال بن عنفوہ کے دوستوں میں سے تھے۔ انہوں نے اشعار کہے جو یمامہ میں مشہور ہو کر لوگوں کی زبان زد ہو گئے۔ اس کے چند ابیات یہ ہیں: ان دینی دین النبی وفی الْـ قوم رجالٌ علی الہدی امثالی ’’یقینا میرا دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہے اور قوم میں بہت سے لوگ میری طرح ہدایت پر ہیں۔‘‘ أہلکَ القومَ مُحکمُ بن طُفیلٍ ورَجَّالٌ لَیسُوا لنا بِرِجَالِ ’’قوم میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والے محکم بن طفیل اور رجال ہیں جو ہمارے لیے مرد نہ رہے۔‘‘ ان تکن مِیْتَتِی علی فطرۃ اللـ ہ حنیفا فاننی لا ابالی ’’اگر میری موت اللہ کے دین حنیف پر ہو تو مجھے کوئی پرو ا نہیں۔‘‘ یہ اشعار مسیلمہ، محکم اور یمامہ کے اشراف کو پہنچے، انہوں نے ابن عمرو الیشکری کو گرفتار کرنا چاہا لیکن وہ اس سے قبل خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے جا ملے اور اہل یمامہ کے حالات سے ان کو مطلع کیا اور ان کے پوشیدہ امور کی ان کو خبر دی۔[2] یمامہ میں اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں میں سے عامر بن مسلمہ اور ان کا خاندان تھا۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنو حنیفہ کے اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کو عزت دی، انہیں نوازا۔ چنانچہ مطرف بن نعمان بن مسلمہ کو یمامہ کا والی مقرر کیا، جو ثمامہ بن اثال اور عامر بن مسلمہ کے بھتیجے تھے۔[4] خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا اپنی فوج کے ساتھ مسیلمہ کذاب پر چڑھائی: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دے رکھا تھا کہ اسد، غطفان اور مالک بن نویرہ سے فارغ ہو کر یمامہ کا رخ کریں اور اس کی بڑی تاکید کر رکھی تھی۔ شریک بن عبدہ فزاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں ان لوگوں میں سے تھا جو معرکہ بزاخہ میں شریک تھے۔ پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے مجھے خالد رضی اللہ عنہ کی
Flag Counter