(۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ جب قریش کی ایذا رسانی حد سے بڑھ گئی اور مسلمانوں کو ستانے میں انہوں نے کوئی کسر باقی نہ رکھی، مسلمانوں کے لیے دین پر عمل پیرا رہنا ممکن نہ رہا، تو اس کے نتیجہ میں دو بار ہجرت حبشہ پیش آئی اور مسلمان دین و ایمان کو محفوظ رکھنے کے لیے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ہجرت حبشہ کے بعد پھر ہجرت مدینہ کا وقت آیا۔ دیگر صحابہ کی طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کی اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تعجل لعل اللّٰہ یجعل لک صاحبا۔)) [1] ’’جلدی نہ کیجیے شاید اللہ تعالیٰ آپ کو میری صحبت میں ہجرت نصیب کرے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد آپ کی یہی تمنا رہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں ہجرت کا موقع ملے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا واقعہ ہجرت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ صبح یا شام ہمارے گھر تشریف لاتے، لیکن جب ہجرت کا الٰہی حکم آیا تو آپ دوپہر میں ہمارے یہاں تشریف لائے۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو اس وقت آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اس وقت آپ کے آنے کا مطلب ہے کہ ضرور کوئی اہم بات واقع ہوئی ہے۔ آپ گھر میں تشریف لائے، ابوبکر رضی اللہ عنہ چارپائی سے ہٹ گئے اور آپ چارپائی پر جلوہ افروز ہوئے۔ اس وقت وہاں صرف میں اور میری ہمشیر اسماء تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں جو ہیں ان کو ذرا یہاں سے ہٹنے کو کہو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، بات کیا ہے؟ یہاں تو صرف میری یہ دونوں بیٹیاں ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجرت کا حکم آگیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھے آپ کی رفاقت چاہیے؟ آپ نے فرمایا: تم بھی ہمارے ہی ساتھ چلو گے۔ یہ مژدہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے،(سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:) آج سے پہلے مجھے یہ خبر نہ تھی کہ کوئی خوشی میں بھی روتا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فوراً دو اونٹنیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج ہی کے لیے یہ دو اونٹنیاں میں نے پال رکھی تھیں۔ پھر بنو دیل بن بکر کے ایک فرد عبداللہ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |