اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (البقرۃ: ۴۴) ’’کیا تم لوگوں کو بھلائیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو؟ کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟‘‘ اس واقعہ سے خدمت اسلام کے سلسلہ میں نوجوانوں کے عظیم مقام کا پتہ چلتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روم جیسی اپنے وقت کی عظیم قوت سے ٹکرانے کے لیے جو فوج تیار کی اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نوجوان کو مقرر فرمایا۔ اس وقت آپ کی عمر اٹھارہ یا بیس سال تھی اور لوگوں کے اعتراض کے باوجود ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو اس منصب پر باقی رکھا اور یہ نوجوان امیر بفضل الٰہی اپنی مہم سے فتح مندی اور مال غنیمت کے ساتھ واپس ہوا۔ اس واقعہ کے اندر نوجوانوں کو خدمت اسلام کے لیے اپنے مقام کو پہچاننے کا درس دیا گیا ہے۔ اگر ہم اسلامی دعوت کی مکی اور مدنی عہد کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں اس طرح کے بے شمار شواہد ملیں گے جو قرآن و سنت کی خدمت، حکومتی امور کی ادارت و انتظام اور دعوت و جہاد کے میدان میں شرکت کر کے نوجوانان اسلام نے جو خدمات انجام دی ہیں اس پر دلالت کرتے ہیں۔[1] اسلامی جہاد کے آداب کی تابناک تصویر: لشکر اسامہ کا واقعہ ہمارے سامنے اسلامی جہاد کی تابناک تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ تصویر لشکر اسامہ کو رخصت کرتے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو وصیت فرمائی اس سے نمایاں ہوتی ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس وصیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کی ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امراء وافواج کو رخصت کرتے وقت وصیت فرمایا کرتے تھے۔[2] مذکورہ وصیت کے جملوں سے مسلمانوں کی جنگ کا مقصد محض دعوت اسلام ہے۔ جب قومیں یہ دیکھیں گی کہ فوج اس طرح کی وصیتوں کا التزام کرتی ہے تو وہ خود بخود اسلام میں داخل ہو جائیں گی، ان کو کوئی چیز اسلام میں داخل ہونے سے روک نہ سکے گی: لوگ ایسی فوج دیکھیں گے جو خیانت نہیں کرتی، امانت کی حفاظت کرتی ہے، عہد وپیمان پورا کرتی ہے، لوگوں کا مال چوری نہیں کرتی، ناحق اس پر قابض نہیں ہوتی۔ ایسی فوج جو مقتولین کا مثلہ نہیں کرتی، قتل میں اچھائی کا ثبوت دیتی ہے، جیسا کہ عفو و درگذر میں اچھائی کا ثبوت دیتی ہے، بچوں پر رحم کرتی ہے، بڑوں، بوڑھوں کی تکریم ان کے ساتھ حسن سلوک سے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |