مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔‘‘ تشریغ کا یہ پہلا مصدر ہے جو زندگی سے متعلق تمام احکام شرعیہ پر مشتمل ہے۔ اسی طرح زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق اساسی مبادی واحکام پر مشتمل ہے۔ نیز قرآن پاک نے مسلمانوں کے لیے حکومت وسلطنت کے اصول ومبادی بھی بیان کیے ہیں جن کی ان کو ضرورت پڑنے والی تھی۔ (ب) حدیث پاک: حدیث پاک دوسرا مصدر ہے جس سے اسلامی دستور اپنے اصول حاصل کرتا ہے، اور حدیث کی روشنی میں ہی احکام قرآن کی تنفیذی اور تطبیقی تفصیلات کی معرفت ممکن ہے۔[1] خلافت صدیقی شریعت مطہرہ کے تابع تھی اور ہر تشریع وقانون پر شریعت اسلامیہ کو بالا دستی حاصل تھی اور خلافت صدیقی نے اسلامی حکومت کے شرعی حکومت ہونے کی واضح اور روشن تصویر پیش کی ہے، جو اپنے تمام اداروں اور شعبوں میں شرعی قوانین کی پابند ہوتی ہے اور اس حکومت میں حاکم شرعی قوانین کا پابند ہوتا ہے، ان قوانین سے انحراف یا آگے پیچھے ہٹنے کی ذرا بھی گنجائش اس کے لیے نہیں ہوتی۔[2] خلافت صدیقی اور صحابہ کے معاشرہ میں شریعت کو سب پر بالا دستی حاصل تھی، حاکم ومحکوم سب اس کے تابع تھے، اسی لیے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امت سے جس اطاعت کا مطالبہ کیا اسے اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے مقید کیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لا طاعۃ فی المعصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف۔))[3] ’’معصیت میں کسی کی اطاعت جائز نہیں، اطاعت تو بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘ ۳۔ امت کو حاکم کی نگرانی اور احتساب کا حق: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں اچھا کروں تو مجھ سے تعاون کرو اور اگر کجی اختیار کروں تو مجھے سیدھا کر دینا۔[4] یہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اعمال کی نگرانی اور احتساب میں امت اور افراد امت کے حق کو ثابت کرتے ہیں بلکہ ہر منکر سے جس کا وہ ارتکاب کریں روکنے اور جسے وہ صحیح اور شریعت کے مطابق سمجھتے ہوں، اس پر مجبور کرنے کا ان کو حق دیتے ہیں[5] اور آپ نے اپنے خطبہ کے آغاز میں اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ ہر حاکم سے غلطی کا صدور ہو سکتا ہے اور اس کا احتساب کیا جا سکتا ہے اور یہ منصب اس کو کسی شخصی امتیاز سے حاصل نہیں، جس کی وجہ سے دوسروں پر اس کو افضلیت حاصل ہو۔ کیونکہ عصمت صرف انبیاء کا خاصہ ہے اور ان کا دور ختم ہو چکا ہے اور آخری |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |