Maktaba Wahhabi

362 - 512
میرا علاج کیا۔ واللہ یہ علاج میرے لیے زخم سے زیادہ تکلیف دہ رہا۔ خالد رضی اللہ عنہ برابر میری خبر گیری کرتے، حسن صحبت کا ثبوت دیتے اور ہمارے حقوق کو پہچانتے اور ہمارے سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرتے۔[1] معرکہ یمامہ کے بعض شہداء ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ : آپ کی کنیت ابو محمد تھی اور خطیب الانصار کے لقب سے معروف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو شہادت کی بشارت دی تھی، اور معرکہ یمامہ میں جام شہادت نوش فرمایا تھا۔ انصار کا پرچم اس معرکہ میں آپ ہی کے ہاتھ میں تھا۔ ایک مسلمان نے آپ کو خواب میں دیکھا، آپ نے اس سے خواب میں کہا: کل جب میں قتل ہوا تو ایک مسلمان شخص میرے پاس سے گذرا اور اس نے میری بہترین زرہ لے لی، اس کا خیمہ معسکر کے بالکل کنارے پر ہے۔ اس کے خیمہ کے پاس ایک گھوڑا اس کے طول میں بیٹھا ہوا ہے۔ اس نے زرہ کو مٹی کے ڈھیر کے نیچے دبا دیا ہے اور اس کے اوپر کجاوہ رکھ دیا ہے۔ تم خالد رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور کہو کہ کسی کو بھیج کر میری زرہ منگا لیں اور جب تم مدینہ خلیفہ کے پاس پہنچو تو ان سے کہنا کہ میرے ذمے اتنا اتنا قرض ہے، اور میرا فلاں غلام آزاد ہے۔ خبردار اس کو خواب سمجھ کر نظر انداز نہ کرنا۔ پھر وہ شخص خالد کے پاس آیا اور خبر دی، آپ نے اس کو زرہ کے لیے روانہ کیا، وہ زرہ اسی حالت میں ملی جیسا کہ خواب میں بتلایا تھا اور اسی طرح وہ شخص جب مدینہ پہنچا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس سے باخبر کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کی موت کے بعد کی ہوئی وصیت کو نافذ کیا۔ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کوئی ایسا نہیں جس کی موت کے بعد کی ہوئی وصیت کو نافذ کیا گیا ہو۔[2] زید بن خطاب رضی اللہ عنہ : آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے علاتی (باپ شریک) بھائی ہیں۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ سے بڑے تھے۔ قدیم الاسلام ہیں، بدر اور اس کے بعد کے غزوات میں شریک رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد آپ اور معن بن عدی انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان مواخات کرائی تھی اور دونوں ہی یمامہ کی جنگ میں شہید ہو گئے۔ معرکہ یمامہ میں مہاجرین کا پرچم آپ کے ہاتھ میں تھا۔ آپ پرچم لیے آگے بڑھتے رہے، یہاں تک کہ شہید ہو گئے تو پرچم گر گیا، سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہما نے پرچم تھام لیا۔ اس معرکہ میں زید رضی اللہ عنہ نے رجال بن عنفوہ کو قتل کیا، جس کا فتنہ بنو حنیفہ کے لیے مسیلمہ کے فتنہ سے بڑھ کر تھا۔ اس کی موت آپ کے ہاتھوں ہوئی اور آپ کو جس نے شہید کیا اس کو ابومریم حنفی کہتے ہیں۔ اس کے بعد وہ مسلمان ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’اے امیرالمومنین! اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں زید رضی اللہ عنہ کو شرف بخشا اور ان کے ہاتھوں مجھے ذلیل نہیں کیا۔‘‘
Flag Counter