اپنی صفوں میں اللہ کا ذکر کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خوب قتال کیا اور آپ کے پہلو بہ پہلو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ قتال کرتے رہے۔[1] آپ کی بے نظیر اور نادر الوجود شجاعت سامنے آئی، آپ ہر سرکش کافر سے لڑنے کے لیے تیار تھے، اگرچہ آپ کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو۔ اس معرکہ میں آپ کے بیٹے عبدالرحمن کفار کی جانب سے لڑنے کے لیے آئے تھے اور عرب میں سب سے بڑے بہادر سمجھے جاتے تھے اور قریش میں تیر اندازی میں سب سے بڑے ماہر تھے۔ جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو اپنے والد سے عرض کیا: بدر کے دن آپ میرے سامنے واضح نشانہ وہدف پر تھے، لیکن آپ سے ہٹ گیا اور آپ کو قتل نہ کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو میرے سامنے آتا تو میں تجھ سے ہٹتا نہیں۔[2] ۵۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور جنگی قیدی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ: جب مسلمانوں نے بدر میں کفار کو گرفتار کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ان قیدیوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یا رسول اللہ! یہ سب چچیرے بھائی اور خاندان وکنبے ہی کے لوگ ہیں، میری رائے ہے کہ آپ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیں، اس طرح کفار کے مقابلہ کے لیے ہمیں قوت حاصل ہو گی اور امید ہے کہ اللہ انہیں ہدایت دے دے اور یہ مسلمان ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب! تمہاری رائے کیا ہے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ میری وہ رائے نہیں جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ہے، میری رائے تو یہ ہے کہ انہیں آپ ہمارے حوالے کر دیں اور ہم ان کی گردنیں اڑا دیں۔ عقیل بن ابی طالب کو علی رضی اللہ عنہ کے حوالہ کریں وہ اس کی گردن ماریں اور فلاں کو (جو عمر رضی اللہ عنہ کا قریبی تھا) میرے حوالہ کریں اور میں اس کی گردن ماردوں۔ یہ سب کفر کے لیڈر اور قائدین ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بات پسند فرمائی اور میری بات پسند نہیں فرمائی، چنانچہ قیدیوں سے فدیہ لینا طے کر لیا۔ اس کے بعد جب اگلا دن آیا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھے رو رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ مجھے بتائیں آپ اور آپ کے ساتھی کیوں رو رہے ہیں، اگر مجھے بھی رونے کی وجہ ملی تو روؤں گا اور اگر نہ مل سکی تو آپ حضرات کے رونے کی وجہ سے روؤں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھی نے جو فدیہ لینے کی رائے مجھے دی تھی، اسی کی وجہ سے رو رہا |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |