Maktaba Wahhabi

360 - 512
مسیلمہ کذاب کا قتل: مسلمان مرتدین سے قتال کرتے ہوئے مسیلمہ کذاب تک پہنچ گئے، وہ ایک دیوار کے شگاف کے درمیان کھڑا ہوا تھا، جیسے خاکستری اونٹ ہو۔ وہ بچاؤ اور سہارے کی تلاش میں تھا، غصہ سے پاگل ہو چکا تھا۔ جب اس کا شیطان اس پر سوار ہوتا تو اس کے منہ سے جھاگ نکلتی، اسی حالت میں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کے غلام وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ جنہوں نے غزوۂ احد میں حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا، آگے بڑھے اور اپنا حربہ پھینک کر مارا، وہ مسیلمہ کو جا لگا اور دوسری طرف سے پار ہو گیا۔ پھر جلدی سے ابودجانہ سماک بن خرشہ رضی اللہ عنہ اس کی طرف بڑھے، اس پر تلوار چلائی اور وہ زمین پر ڈھیر ہو گیا۔ قصر سے ایک عورت پکار اٹھی: ’’حسن وجمال کے پیکر امیر کو کالے کلوٹے غلام نے قتل کر دیا۔‘‘ باغ اور معرکہ میں قتل ہونے والے مرتدین کی تعداد تقریباً دس ہزار تھی، اور ایک روایت میں اکیس ہزار بھی وارد ہے، اور جام شہادت نوش کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چھ سو تھی، اور ایک روایت میں پانچ سو وارد ہے، واللہ اعلم۔ شہید ہونے والوں میں کبار صحابہ شامل ہیں جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔ خالد رضی اللہ عنہ مقتولین کا جائزہ لینے کے لیے نکلے، آپ کے پیچھے مجاعہ بن مرارہ بیڑیوں میں جکڑا ہوا چل رہا تھا۔ آپ اسے مقتولین کو دکھاتے تاکہ مسیلمہ کی شناخت کر سکے، رجال بن عنفوہ کے پاس سے گذر ہوا، آپ نے مجاعہ سے دریافت کیا: کیا یہی مسیلمہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، یہ اس سے بہتر ہے، یہ رجال بن عنفوہ ہے۔ پھر ایک زرد رنگ اور چپٹی ناک والے شخص کے پاس سے گذر ہوا، خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارے صاحب یہی ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے اسی کی اتباع کی وجہ سے تو تمہیں برباد کیا ہے۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے شہسواروں کو یمامہ کے اطراف میں بھیجا تاکہ قلعوں کے اطراف میں جو مال اور قیدی ملیں انہیں لے آئیں۔[1] ابوعقیل عبدالرحمن بن عبداللہ البلوی الانصاری الاوسی رضی اللہ عنہ : ابوعقیل رضی اللہ عنہ معرکہ یمامہ میں پہلے زخمی ہونے والوں میں سے تھے، آپ پر تیر مارا گیا جو آپ کے دونوں کندھوں اور دل کے درمیان لگا، جس سے آپ زخمی ہو گئے۔ تیر نکالا اور اس زخم سے آپ کا بایاں پہلو کمزور ہو گیا۔ آپ کو مسلمانوں کے معسکر میں لایا گیا۔ جب معرکہ گرم ہو ااور مسلمان اپنے خیموں اور چھاؤنی کی طرف پیچھے ہٹنے لگے، ابوعقیل رضی اللہ عنہ زخم سے نڈھال تھے، اتنے میں معن بن عدی رضی اللہ عنہ کو پکارتے ہوئے سنا: اے انصار! اللہ، اللہ اپنے دشمن پر ٹوٹ پڑو۔ یہ کہہ کر معن رضی اللہ عنہ آگے بڑھے۔ ابو عقیل رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انصار کی طرف بڑھے۔ لوگوں نے کہا: اے ابوعقیل! آپ قتال کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ فرمایا: منادی نے میرا نام لے کر بلایا ہے۔
Flag Counter