یہ سن کر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہم وزراء ہیں آپ لوگ امراء ہیں۔[1] ۴۔ اہم دروس وعبر اور فوائد: ۱۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور نفوس قدسیہ کے ساتھ آپ کا تعامل اور لوگوں کو مطمئن اور قائل کرنے کی قدرت: مسند احمد کی روایت سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کس طرح انصار کے نفوس پر اثر انداز ہوئے اور ان کو مطمئن کر دیا کہ جو وہ سمجھے ہیں وہی حق ہے ، اور مسلمانوں کوفتنے سے بچا لیا۔انصار سے متعلق کتاب و سنت میں جو کچھ وارد ہوا ہے اس کو بیان کر کے ان کی تعریف کی۔ مخالف کی تعریف اسلامی منہج و طریق ہے۔ اس سے مقصود مخالف کے ساتھ انصاف کرنا اور اس کے غصہ کو ٹھنڈا کرنا، اس کے اندر سے انانیت اور غرور کے عوامل و اسباب کو نکالنا ہے تاکہ وہ حق کے ظاہر ہو جانے کے بعد اپنے آپ کو حق قبول کرنے کے لیے تیار پائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں اس پر دلالت کرنے والی بہت سی مثالیں ہیں۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اس ذریعہ سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ انصار کے فضائل اگرچہ بہت زیادہ ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خلافت کے بھی زیادہ حقدار ہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی تنصیص فرما دی ہے کہ مہاجرین قریش اس امر میں مقدم ہیں۔[2] امام ابن العربی مالکی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قریش کے مستحق خلافت ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت سے استدلال لیا جو انصار کے ساتھ خیر کا برتاؤ کرنے اور ان کے نیکو کار کو قبول کرنے اور خطا کار سے درگذر کرنے سے متعلق کی تھی۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انصار پر اس طرح حجت قائم کی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ’’صادقین‘‘ کہا اور تمہیں ’’مفلحین‘‘ کا نام دیا۔ آپ کا اشارہ اس ارشاد ربانی کی طرف تھا: لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ﴿٨﴾وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (الحشر: ۸۔۹) ’’(مال فے) ان مہاجرین مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دیے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں، یہی راست باز لوگ ہیں۔ اور (ان کے لیے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی اور اپنی طرف ہجرت کر کے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |