ہم ابوبکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہما کے ساتھ نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہمارا امیر مقرر فرمایا، ہم نے ان کی قیادت میں بنو فزارہ سے جہاد کیا، جب ہم چشمے کے پاس پہنچے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے ہم نے وہاں رات کو قیام کیا، جب ہم نماز فجر سے فارغ ہوئے تو آپ نے ہمیں حملہ کرنے کا حکم فرمایا اور ہم نے ان لوگوں سے قتال کیا، جو ہم سے قبل چشمے پر گذرے تھے۔ سلمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: میں نے پہاڑ کی جانب کچھ لوگوں کو دیکھا جن میں خواتین اور بچے تھے، میں نے تیر چلایا جو پہاڑ اور ان کے درمیان گرا، میں ان سب کو قید کر کے ابوبکر کے پاس لایا اور چشمے پر آپ سے ملا۔ ان میں ایک خاتون تھی جو چمڑے کی پرانی پوستین پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ ایک بچی تھی جو عرب میں سب سے زیادہ حسین تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے مجھے عطا کیا، میں نے اس کا کپڑا نہیں اٹھایا، یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گیا اور رات گذاری، لیکن اس کا کپڑا نہیں اٹھا، بازار میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملے اور فرمایا سلمہ اس خاتون کو مجھے دے دو، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم یہ خاتون مجھے پسند آگئی ہے اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں اٹھایا ہے۔ اس پر آپ خاموش ہو گئے اور چلے گئے، پھر دوسرے دن بازار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے اور فرمایا: اس خاتون کو مجھے دے دو، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں اٹھایا ہے اور یہ آپ کے لیے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مکہ والوں کو دے کر ان مسلم قیدیوں کو رہا کرایا جو مکہ والوں کے ہاتھ میں تھے۔[1] عمرۃ القضا اور ذات السلاسل میں الف۔ عمرۃ القضا میں: ابوبکر رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس عمرہ کی قضا کرنے گئے تھے، جس سے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین مکہ نے روک دیا تھا۔[2] ب۔ سریہ ذات السلاسل[3] میں: رافع بن عمرو الطائی کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ذات السلاسل کی مہم پر لشکر روانہ کیا اور اس مہم میں ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما اور دیگر کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کو روانہ کیا۔ یہ لوگ جا کر جبل طے کے پاس لشکر انداز ہوئے۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسے شخص کو دیکھو جو راستے کا ماہر ہو؟ لوگوں نے کہا: اس کام کے لیے رافع بن عمرو ہی مناسب ہیں کیونکہ دور جاہلیت میں یہ تنہا لوٹ ڈالنے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |