Maktaba Wahhabi

366 - 512
نے انصار سے بڑھ کر کسی کو تلواروں کی یلغار پر صبر کرنے والا اور سچا حملہ کرنے والا نہیں دیکھا… میں جس وقت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ میدان میں بنو حنیفہ کے مقتولین کی پہچان کرنے کے لیے چکر لگارہا تھا، میں نے انصار کو دیکھا وہ میدان میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور آپ کی داڑھی تر ہوگئی۔[1] طفیل بن عمرو الدوسی الازدی: آپ معرکہ یمامہ میں شہید کیے گئے۔ آپ انتہائی شریف اور لبیب شاعر تھے، اپنی شہادت سے قبل آپ نے خواب دیکھا۔ فرماتے ہیں: میں نکلا اور میرے ساتھ عمرو کے دو بیٹے تھے۔ میں نے دیکھا: میرے سر کا حلق کر دیا گیا ہے اور میرے منہ سے ایک پرندہ نکلا اور ایک عورت نے مجھے اپنی شرمگاہ میں داخل کر لیا ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ نکالی کہ سر کے حلق کا مطلب اس کا قلم ہونا ہے اورپرندہ سے مقصود میری روح ہے اور عورت سے مقصود زمین ہے، جس میں دفن کیا جاؤں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور معرکہ یمامہ میں شہید ہو گئے۔[2] اس فیصلہ کن معرکہ میں بہت سے مہاجرین و انصار نے جام شہادت نوش کیا۔ مرتدین کے خلاف فتح ونصرت کی خوشی کے باوجود مدینہ اپنے شہداء پر روتا رہا، صرف معرکہ یمامہ میں ایک ہزار دو سو مسلمان شہید ہوئے۔ ان میں بہت سے کبار صحابہ تھے اور ان میں اکثر حفاظ قرآن تھے۔ تقریباً چالیس قراء شہید ہوئے۔ حزن وغم نے مدینہ کا دل نچوڑ دیا۔ فتح ونصرت کی مسکراہٹوں کو آنسوؤں میں ڈبو دیا۔ سینے تنگ ہو گئے اور دلوں پر آزمائش اسی قدر بھاری پڑی جس قدر فتح وکامیابی نے نفوس کو روشن کیا، ایمان کو قوت بخشی اور ان کے اندر اعتماد کو پیدا کیا۔[3] مجاعہ کا فریب اور خالد رضی اللہ عنہ کی اس کی بیٹی سے شادی، ان کے اور صدیق رضی اللہ عنہ کے مابین خط کتابت مجاعہ کا فریب: حدیقۃ الموت (موت کا باغ) میں مسلمانوں کے انتصار و فتح کے بعد خالد رضی اللہ عنہ نے شہسواروں کو یمامہ کے اطراف میں روانہ کیا تاکہ اس کے قلعوں کے اطراف میں جو مال اور قیدی ملیں لے آئیں۔ پھر آپ نے قلعوں پر حملہ آور ہونے کا عزم کیا۔ ان قلعوں میں صرف خواتین، بچے اور بوڑھے تھے۔ لیکن مجاعہ نے آپ کو فریب دیا اور کہا کہ ان قلعوں میں مقاتلین بھرے ہیں۔ آپ مجھ سے اس سلسلہ میں مصالحت کر لیجیے۔ چونکہ مسلمان مسلسل جنگ وقتال سے تھک چکے تھے اس لیے خالد رضی اللہ عنہ اس سے مصالحت پر تیار ہو گئے۔ اس نے کہا: مجھے ذرا
Flag Counter