Maktaba Wahhabi

241 - 512
صنعاء:اس کے امیر مہاجر بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے ہی اس کو فتح کیا تھا اور ارتداد کی مہم ختم ہونے کے بعد آپ ہی یہاں کے گورنر مقرر ہوئے۔ حضرموت:… اس کے گورنر زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ تھے۔ زبید اور رقع:… اس کے امیر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے۔ خولان:… اس کے امیر یعلی بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ تھے۔ جند:… اس کے امیر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے۔ نجران:… اس کے امیر جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ تھے۔ جرش:… اس کے امیر عبداللہ بن ثور رضی اللہ عنہ تھے۔ بحرین:… اس کے امیر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ تھے۔ عراق وشام:… اس کے امیر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ تھے۔ عمان:… اس کے امیر حذیفہ بن محصن رضی اللہ عنہ تھے۔ یمامہ:… اس کے امیر سلیط بن قیس رضی اللہ عنہ تھے۔[1] خلافت صدیقی سے متعلق علی وزبیر رضی اللہ عنہما کا مؤقف علی بن ابی طالب اور زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما سے متعلق متعدد روایات بیان کی گئی ہیں کہ انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کرنے میں تاخیر کی لیکن یہ تمام کی تمام روایات صحیح نہیں ہیں، ان میں صرف عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایت صحیح ہے کہ علی اور زبیر رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھ جو لوگ فاطمہ کے گھر میں تھے بیعت کرنے میں پیچھے رہے۔[2] علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور دیگر مہاجرین کے بیعت میں تاخیر کا بنیادی سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین میں مشغولیت رہی اور سالم بن عبید رضی اللہ عنہ کی روایت سے یہ چیز بالکل واضح ہے، چنانچہ فرماتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اہل بیت کو، جن میں پیش پیش علی رضی اللہ عنہ تھے، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد مبارک تمہارے پاس ہے، تم اس کے ذمہ دار ہو، پھر انہیں غسل دینے کا حکم فرمایا۔[3] علی بن ابی طالب اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب ابوبکر رضی اللہ عنہ (بیعت عام کے لیے) منبر پر تشریف لائے تو دیکھا لوگوں میں زبیر رضی اللہ عنہ نظر نہیں آرہے ہیں، ان کو بلوایا، وہ حاضر ہوئے، آپ نے ان سے کہا:
Flag Counter