ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: برباد ہو، اس وقت تمہاری عقلیں کہاں تھیں؟ اس طرح کا کلام نہ تو معبود سے صادر ہو سکتا ہے اور نہ نیک شخص سے۔[1] علمائے تاریخ نے بیان کیا ہے کہ مسیلمہ کذاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت اختیار کرتا تھا۔ اس کو یہ خبر ملی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنویں میں تھوکا تو وہ پانی سے بھر گیا، اس نے بھی ایک کنویں میں تھوک مارا جس سے اس کا پانی کلی طور پر خشک ہوگیا۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اس کا پانی نمکین ہو گیا۔ اس نے وضو کیا اور اپنے وضو کے پانی سے ایک کھجور کے درخت کو سیراب کیا تو وہ خشک ہو کر ختم ہو گیا۔ اس کے پاس کچھ بچے لائے گئے تاکہ ان کے لیے برکت کی دعا کرے، وہ ان کے سروں پر ہاتھ پھیرنے لگا تو بعض کا سر گنجا ہو گیا اور بعض کی زبان میں ہکلاپن آگیا۔ ایک شخص کی آنکھ میں تکلیف تھی اس نے دعا کر کے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ اندھا ہو گیا۔[2] قرآن کا جمع وتدوین: معرکہ یمامہ میں جام شہادت نوش کرنے والے مسلمانوں میں بہت سے حفاظ قرآن تھے۔ اس کے نتیجہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے قرآن کو جمع کرنے کا اہتمام فرمایا۔ قرآن کو جھلّیوں، ہڈیوں، کھجور کی شاخوں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کیا گیا۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس عظیم کام کی ذمہ داری صحابی جلیل زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے سر ڈالی۔ زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ معرکہ یمامہ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلوایا، میں وہاں پہنچا تو آپ کے پاس عمر رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’عمر میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ معرکہ یمامہ میں بہت سے حفاظ قرآن شہید ہو گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ اسی طرح دوسرے مقامات پر بھی حفاظ کی شہادت ہوئی تو اس طرح بہت سا حصہ قرآن کا ضائع ہو سکتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ قرآن جمع کرنے کا حکم صادر فرمائیں۔ میں نے عمر سے کہا: میں وہ کام کیسے کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔[4] عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ یہ خیر ہے، اور برابر اس سلسلہ میں اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے مجھے اس چیز کا شرح صدر کر دیا جس کا شرح صدر عمر کو کیا تھا اور میری بھی وہی رائے ہے جو عمر کی ہے۔ تم عقلمند نوجوان ہو، تم پر ہم |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |