رہتا ہے۔ اور دوسری روایت میں یہ ہے کہ خالد رضی اللہ عنہ نے مالک بن نویرہ کو اپنے پاس بلایا، سجاح کا ساتھ دینے اور زکوٰۃ روکنے کے سلسلہ میں اس کو تنبیہ فرمائی اور اس سے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ نماز اور زکوٰۃ ایک جیسی ہیں۔ مالک نے کہا: تمہارے صاحب (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کا یہی زعم تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا وہ ہمارے صاحب ہیں، تمہارے صاحب نہیں؟ پھر حکم دیا اے ضرار اس کی گردن اڑا دو۔ پھر اس کی گردن اڑا دی گئی۔ اس سلسلہ میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ سے گفتگو کی اور دونوں کے درمیان بحث ہو گئی۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان کی شکایت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کی اور عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ابوقتادہ کی طرف سے خالد رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے گفتگو کی اور کہا: آپ خالد کو معزول کر دیں، ان کی تلوار سے ناحق خون بہ رہا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا: جو تلوار اللہ تعالیٰ نے کفار کے خلاف کھینچی ہے میں اسے میان میں بند نہیں کر سکتا۔ متممّ بن نویرہ بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں خالد رضی اللہ عنہ کی شکایت لے کر پہنچے، اور عمر رضی اللہ عنہ ان کے مساعد رہے اور متمم نے اپنے بھائی کے سلسلہ میں جو اشعار کہے تھے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سنائے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس سے ان کو دیت ادا کی۔[1] دروس و عبر اور فوائد بنو تمیم میں اسلام پر ثابت قدم رہنے والے: بنو تمیم کے تمام قبائل یا تمام افراد یا تمام رؤساء مرتد نہیں ہوئے تھے جیسا کہ بعض جدید مورخین باور کرانا چاہتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بنو تمیم کے بعض خاندان، افراد اور رؤساء کی ثابت قدمی اور اسلامی قوت کے پیش نظر مالک بن نویرہ سجاح کو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے قتال سے پہلے ان (تمیمی مسلمانوں) سے قتال کرنے پر مطمئن کرنے میں کامیاب ہو گیا لیکن جب بنو تمیم کے ثابت قدم مسلمانوں کے سامنے سجاح کو شکست فاش ہوئی تو مدینہ کی طرف رخ کرنے کی بجائے یمامہ کی طرف متوجہ ہوئی۔ بے شمار تاریخی روایات اس حقیقت کی تائید کرتی ہیں جس کا ہم نے ذکر کیا ہے۔[2] بلکہ ان روایات میں تدقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بنو تمیم میں مرتدین اور مترددین کے مقابلہ میں ثابت قدم رہنے والے مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی اور بعض روایات مرتدین کے مقابلہ میں ڈٹ جانے کے سلسلہ میں قبیلہ رباب کے عظیم کردار کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ اسی طرح سجاح اور اس کی جماعت نے ان کو نشانہ بنایا اور بعض روایات اس عظیم مقابلہ کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو رباب اور سجاح کے مابین ہوا اور جب سجاح بنو تمیم کے مسلمانوں کو تابع کرنے میں ناکام ہو گئی تو آخر کار صلح پر معاملہ ختم ہوا اور اسی طرح یہ روایات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ قیس بن ثابت مرتدین کا ساتھ دینے پر نادم ہوا اور اپنے خاندان کی زکوٰۃ لے کر |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |