Maktaba Wahhabi

355 - 512
جب مسیلمہ کذاب کو خالد رضی اللہ عنہ کی روانگی کی خبر ملی تو اس نے یمامہ کی ایک جانب مقام ’’عقرباء‘‘ میں اپنی فوج کو جمع کیا[1] اور لوگوں کو خالد رضی اللہ عنہ سے مقابلہ کے لیے رغبت دلائی اور انہیں ابھارا، اہل یمامہ اس کے پاس جمع ہو گئے۔ اس نے فوج کے میمنہ ومیسرہ پر محکم بن طفیل اور رجال بن عنفوہ کو مقرر کیا۔ خالد رضی اللہ عنہ عکرمہ اور شرحبیل رضی اللہ عنہما سے ملے، مقدمۃ الجیش پر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو اور میمنہ ومیسرہ پر زید بن خطاب اور ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہما کو مقرر فرمایا۔[2] (الف) مجاعہ بن مرارہ حنفی کی گرفتاری: لشکر خالد کا ہراول دستہ چالیس یا ساٹھ شہسواروں سے ملا، جن کا قائد مجاعہ بن مرارہ حنفی تھا جو بنو تمیم اور بنو عامر سے اپنا بدلہ لینے گیا ہوا تھا، لوٹتے ہوئے راستہ میں مسلمانوں نے انہیں گرفتار کر لیا اور جب انہیں گرفتار کر کے خالد رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا تو آپ نے ان سے پوچھا: تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: ہم یہ کہتے ہیں کہ ایک نبی تم میں سے اور ایک نبی ہم میں سے، تو خالد رضی اللہ عنہ نے ان سب کو قتل کر دیا۔[3] اور دوسری روایت میں ہے کہ خالد رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا کہ تمہیں ہمارا پتہ کب چلا؟ انہوں نے جواب دیا: ہمیں آپ کا پتہ نہیں چلا، ہم تو بنو عامر اور بنو تمیم سے اپنا بدلہ لینے گئے تھے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے ان کی تصدیق نہ کی بلکہ انہیں مسیلمہ کذاب کا جاسوس سمجھا اور ان سب کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔ ان لوگوں نے خالد رضی اللہ عنہ سے اپنے قائد مجاعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر آپ کل اہل یمامہ کے ساتھ خیر یا شر چاہتے ہیں تو اس کو باقی رکھیں۔ آپ نے مجاعہ کو باقی رکھا اور سب کو قتل کر دیا۔[4] مجاعہ بن مرارہ بنو حنیفہ کا سردار، شریف اور مطاع تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ جس جگہ قیام کرتے مجاعہ کو بلاتے، اس کے ساتھ کھانا تناول فرماتے اور گفتگو کرتے۔ آپ نے ایک دن اس سے کہا: اپنے صاحب (مسیلمہ) سے متعلق بتاؤ، کیا تمہیں پڑھ کر سناتا ہے؟ کچھ یاد رکھتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، پھر اس نے اس کا کچھ رجزیہ کلام پیش کیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا: اے مسلمانو! سنو اللہ کا دشمن کس طرح قرآن کا معارضہ کر رہا ہے۔ پھر فرمایا: اے مجاعہ! تو سردار اور عقل مند انسان ہے۔ تو پہلے اللہ کی کتاب کو سن، پھر دیکھ، یہ اللہ کا دشمن کس طرح اس کا معارضہ کرتا ہے۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو {سَبِّحِ اسْمِ رَبِّکَ الْاَعْلٰی} سنائی تو مجاعہ نے بتلایا: بحرین کا ایک شخص مسیلمہ کا
Flag Counter