Maktaba Wahhabi

429 - 512
نے فتح کیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ سے غسان سے حاصل شدہ مال غنیمت کا خمس ابوبکر رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا، پھر خالد بن ولید، ابوعبیدہ بن جراح، مرثد اور شرحبیل رضی اللہ عنہم مل کر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلے جن کا رومی تعاقب کر رہے تھے، پھر معرکہ اجنادین پیش آیا۔[1] اس طرح خالد رضی اللہ عنہ اسلامی فوج کی مدد کے لیے بڑی صعوبتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بہت جلد اور اچانک شام پہنچے، جو عسکری تاریخ میں ندرت کا حامل ہے۔ چنانچہ لواء محمود شیت خطاب کہتے ہیں: خالد رضی اللہ عنہ کا صحرا کو پر خطر راستہ سے پوری راز داری کے ساتھ اچانک تیزی سے پار کرنا عسکری تاریخ میں مجھے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور میں نہیں سمجھتا ہوں کہ ہنی بال اور نپولین کا ’’الپس‘‘ کو عبور کرنا اور اسی طرح نپولین کا صحرائے سینا کو پار کرنا اور برطانوی افواج کا پہلی جنگ عظیم میں اسے پار کرنا خالد رضی اللہ عنہ کے اس سفرکے مقابلہ میں کسی اہمیت کے حامل ہوں۔ پہاڑوں کو پار کرنا صحرا کو پار کرنے کے مقابلہ میں آسان ہے کیونکہ پہاڑی علاقوں میں جا بجا پانی میسر ہوتا ہے جبکہ صحرا میں یہ سہولت نہیں ہوتی اور اسی طرح صحرائے سینا میں جا بجا پانی کے چشمے اور آباد علاقہ موجود ہیں لیکن جس صحرا کو خالد رضی اللہ عنہ نے طے کیا وہاں یہ سہولت نہ تھی۔ خالد رضی اللہ عنہ کا صحرا کو پار کر لینا رومیوں کے لیے انتہائی حیران کن بات تھی جس کی وہ کبھی توقع نہیں کر سکتے تھے۔[2] اسی لیے عراق و شام کے درمیان جن شہروں اور مقامات سے آپ کا اچانک گذر ہوا وہ بغیر قتال یا معمولی قتال کے زیر ہوتے گئے اور انہوں نے گھٹنے ٹیک دیے، ان کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ اس وقت اس طرح سے مسلمانوں کی اتنی عظیم قوت پہنچ جائے گی۔[3] تاریخ میں عسکری قائدین خالد رضی اللہ عنہ کی عسکری عبقریت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے چنانچہ جرمن جرنیل فنڈر گالٹیس ’’الأمَّۃ المسلَّحۃ‘‘ کا مؤلف اور پہلی جنگ عظیم میں جرمن اور ترک فوجی دستے کا ایک کمانڈر کہتا ہے کہ ’’خالد فنون حرب میں میرے استاد ہیں۔‘‘[4] عراق سے خالد رضی اللہ عنہ کے چلے جانے کے بعد مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی روداد: بہادر، جری، پیش قدمی کرنے والے، ذکی، غیرت مند، پاک طینت، راسخ العقیدہ، قوی الایمان، اللہ پر بہت زیادہ توکل کرنے والے اور دور اندیش تھے۔ مصلحت خاصہ پر مصلحت عامہ کو ترجیح دیتے اور خوشی و غمی میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شریک رہتے۔ جلد ہی صحیح قرارداد پاس کرنے کی صلاحیت، ثابت اور قوی ارادہ کے
Flag Counter