(۳) مرتدین کے خلاف چہار جانب سے یلغار مرتدین کے مقابلہ کے لیے متعدد طریقے اور وسائل استعمال میں لائے گئے۔ ثابت قدم رہنے والوں نے اپنی قوم کے مقابلہ کے سلسلہ میں اہم کردار ادا کیا۔ بعض ثابت قدم رہنے والوں نے اپنی قوم کو وعظ ونصیحت کی اور ارتداد کے خطرناک نتائج سے ان کو آگاہ کیا۔ اس سلسلہ میں پہلا قدم جو اٹھایا گیا وہ کلمہ حق کا قدم تھا اور یہ کمزوری نہیں بلکہ قوی ترین مؤقف رہا ہے۔ کلمہ حق اپنی مصداقیت کی تحدید کے لیے بہت سے مواقف کا طالب ہے۔ کلمہ حق بسا اوقات کہنے والے کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔ ہر قبیلہ میں جہاں ارتداد کی لہر اٹھی وہاں ایسے افراد موجود تھے، جو اس باطل کو برداشت نہ کر سکے اور اس کو ختم کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے، اس کے برے انجام سے ان کو آگاہ کیا لیکن مرتدین نے ان کا مذاق اڑایا بلکہ ان کو قبیلہ سے نکال باہر کیا اور بسا اوقات قتل بھی کر ڈالا اور بعض حضرات کو کلمہ حق کے ذریعہ سے کامیابی بھی حاصل ہوئی جیسے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کو اپنی قوم کے ساتھ اور جارود رضی اللہ عنہ کو اہل بحرین کے ساتھ۔[1] اس کی تفصیل ان شاء اللہ عنقریب آپ ملاحظہ کریں گے۔ بعض حضرات جب اپنی قوم کو وعظ ونصیحت کرنے میں ناکام ہوئے تو انہوں نے مسلمانوں سے مل کر اپنی ایک قوت بنائی اور مرتدین کے مقابلہ میں مناسب مؤقف اختیار کیا اور اکثر مواقف کا آغاز کلمہ حق سے ہوا پھر عملی شکل اختیار کی جیسا کہ بنو سلیم میں پیش آیا، ان کو ثابت قدم رہنے والے مسلمانوں نے متنبہ کیا تو وہ دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک ثابت قدم رہنے والوں کا گروہ اور دوسرا مرتدین کا۔ ثابت قدم رہنے والے مسلمان جمع ہوئے اور اپنی قوم کے مرتدین سے جدال وقتال شروع کیا اور یمن کے ابنائے فارس نے اسود عنسی کے قتل کی تدبیر تیار کی، جس کی تفصیل عنقریب آرہی ہے۔ اگرچہ ابتدا میں اسود عنسی کے سلسلہ میں ان کا مؤقف سلبی ( Miness) تھا، اور اسی طرح مسعود یا مسروق قیسی بن عابس کندی اشعث بن قیس کندی کو نصیحت کرنے اٹھا اور اس کو عدم ارتداد کی دعوت دی۔ دونوں کے مابین طویل گفتگو ہوئی اور ایک دوسرے کو چیلنج کیا، اس طرح بعض مواقف قوم کو ارتداد سے پھیرنے کا سبب بنے یا ارتداد کی تحریک کو کچلنے کے لیے آنے والی اسلامی فوج کے لیے ممدومعاون ثابت ہوئے۔[2] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |