خلاصہ کلام یہ کہ بیعت کا خاص مطلب یہ ہے کہ خلیفہ کے ساتھ ولاء اور سمع و اطاعت کا وعدہ کیا جائے بمقابل اس کے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکومت کرے گا، حقیقت میں یہ طرفین سے عہدوپیمان ہے اس میں امام طرفِ اوّل اور امت طرفِ ثانی ہے۔ امام کتاب وسنت کے مطابق حکومت کرنے اور اسلامی شریعت کی مکمل فرماں برداری کا عہد کرتا ہے اور امت حدود شریعت کے اندر امام کی اطاعت اور فرماں برداری کا عہد کرتی ہے۔ بیعت اسلامی نظام حکومت کے خصائص میں سے ہے۔ ماضی و حال میں پائے جانے والے تمام نظام حکومت میں صرف یہ اسلامی نظام حکومت کے اندر پایا جاتا ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ حاکم و محکوم سب اسلامی قوانین کے پابند ہیں۔ حاکم ہو یا محکوم کسی کو شرعی قانون سے خروج یا کتاب وسنت سے متصادم قانون سازی کا حق نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی حکومت کے عام نظام کی مخالفت اور اعلان جنگ ہے اور اس سے بڑھ کر ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن نے ایسے لوگوں سے ایمان کی نفی کی ہے۔[1] ارشاد الٰہی ہے: فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (النساء: ۶۵) ’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی، یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حکم نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔‘‘ عہد صدیقی کی روشنی میں بیعت کا یہ مفہوم سامنے آتا ہے۔ ۲۔ خلافت صدیقی میں مصادر تشریع: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تک میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں تم بھی میری اطاعت کرو اور جب میں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کروں تو تم پر میری اطاعت لازم نہیں۔[2] (الف) قرآن کریم: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّـهُ ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا (النساء: ۱۰۵) ’’یقینا ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |