Maktaba Wahhabi

212 - 512
حکام کے جبر و تسلط سے امت کی مصیبت بڑھ گئی ہے اور اکثر مسلم ممالک میں تخلف کا جو ہم مشاہدہ کر رہے ہیں وہ اسی ملعون ڈکٹیٹر شپ کا نتیجہ ہے، جس نے امت کے اندر تناصح اور شجاعت کی روح کو مردہ کر دیا ہے۔ ان کے اندر بزدلی اور خوف کے بیج بو دیے ہیں۔ جو امت حاکم کی نگرانی اور مناصحت میں اپنا کردار ادا کرتی ہے اس کو زمین میں قوت وغلبے کے اسباب حاصل ہوتے ہیں اور پھر وہ چار دانگ عالم میں اللہ کی دعوت کو لے کر اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔[1] ۴۔ لوگوں کے درمیان عدل ومساوات کو قائم کرنا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا ضعیف فرد بھی میرے نزدیک قوی ہے جب تک کہ میں دوسروں سے اس کا حق نہ دلا دوں اور تمہارا قوی شخص بھی میرے نزدیک ضعیف ہے یہاں تک کہ میں اس سے دوسروں کا حق نہ حاصل کر لوں۔ ان شاء اللہ[2] اسلامی حکومت کے اہداف میں سے اسلامی نظام کی ان بنیادوں کی حفاظت ہے، جو اسلامی معاشرہ کے قیام میں ممد و معاون ثابت ہوں اور ان بنیادوں میں سے اہم یہ ہیں: شورائیت، عدل، مساوات اور آزادی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے امت سے اپنے خطاب میں ان اساسیات اور بنیادوں کو ثابت کیا۔ آپ کی بیعت وانتخاب اور مسجد میں خطاب عام سے شورائیت ثابت ہوتی ہے اور آپ کے خطاب کے نصوص سے عدالت اجاگر ہوتی ہے اور بلاشبہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے میں عدل سے مقصود اسلامی عدل ہے جو اسلامی معاشرہ اور اسلامی حکومت کے قیام میں اساسی ستون ہے۔ جس معاشرہ میں ظلم کا دور دورہ ہو اور عدل کا نام ونشان نہ ہو وہاں اسلام کا عملی اور اجتماعی وجود نہیں ہوتا۔ لوگوں کے درمیان باعتبار فرد وجماعت اور حکومت، عدل کو قائم کرنا نفلی امور میں سے نہیں ہے کہ حاکم یا امیر کے مزاج وخواہش پرچھوڑ دیا جائے بلکہ دین اسلام میں لوگوں کے درمیان عدل کو قائم کرنا مقدس ترین اور اہم ترین واجبات میں سے ہے اور عدل کے وجوب پر امت کا اجماع ہے۔[3] امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس پر اجماع ہے کہ حاکم پر واجب ہے کہ وہ عدل کے ساتھ حکومت کرے۔[4] اس حکم کی تائید کتاب وسنت کے نصوص سے ہوتی ہے۔ اسلامی سلطنت کے اہداف میں ہے کہ ایسا اسلامی معاشرہ قائم کرنا جس کے اندر عدل ومساوات عام ہو اور ظلم کے تمام انواع واقسام کے خلاف اعلان جنگ ہو اور ہر انسان کے سامنے اپنے حقوق کے مطالبہ کی راہ ہموار کی جائے کہ وہ بلا کسی مشقت اور مال خرچ کیے آسان اور جلد اپنا حق حاصل کر سکے اور اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان تمام وسائل و اسباب کو ختم کرے جو حقوق کے حصول میں رکاوٹ ثابت ہوں۔
Flag Counter