پہلی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیلمہ کذاب مشکوک آدمی تھا، جس کی وجہ سے اس کو کپڑے میں چھپانے کی ضرورت پیش آئی گویا کہ وہ اپنے اندر اور چہرے مہرے میں کچھ اور ہی چھپائے ہوئے تھا جس کا تعلق حقیقت سے نہ تھا۔ یہ شخص اپنی زندگی میں ایسا ہی تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد: ’’وہ تم سے برا نہیں‘‘ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ان میں بہتر تھا بلکہ آپ کا مقصود یہ تھا کہ تم سب کے سب شریر ہو اور وہ بھی تمہاری طرح شریر ہے۔ آنے والے ایام نے اس حقیقت کا پردہ چاک کیا کہ بنو حنیفہ سب کے سب شر پسند تھے اور ان میں اس شر کا سرغنہ مسیلمہ کذاب تھا۔ ۱۔ وفد بنو حنیفہ کی واپسی: بنو حنیفہ کا وفد جب یمامہ واپس پہنچ گیا تو مسیلمہ نے باقاعدہ نبوت کا دعویٰ کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نبوت میں شریک ہونے کا اعلان کر دیا۔ اس نے آپ کے اس قول کو سہارا بنایا: ’’وہ تم سے برا نہیں‘‘ اور اپنی قوم کو مسجع عبارتیں سناتا، جس چیز کوچاہتا حلال کرتا، جس چیز کو چاہتا حرام کرتا اور اس طرح اپنی نبوت کا ڈھنڈورا پیٹتا۔ اس کے مزعومہ قرآن میں سے یہ عبارت ہے: ((لقد انعم اللہ علی الحبلی، اخرج منہا نسمۃ تسعی، من بین صفاق وحشی[1] فمنہم من یموت ویدَسُّ الی الثَّری، ومن یبقی الی اجل مسمّٰی واللہ یعلم السِّرَّ واخفی۔))[2] ’’تحقیق اللہ تعالیٰ نے حاملہ پر انعام کیا، اس سے جھلی اور اوجھری کے درمیان سے دوڑتی ہوئی جان نکالی۔ ان میں سے کچھ مر جاتے اور زمین کے نیچے دبا دیے جاتے ہیں اور کچھ مقررہ وقت تک باقی رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پوشیدہ چیزوں کو جانتا ہے۔‘‘ ((یا ضفدع بنت ضفدعین! نقِّی ما تنقِّین، أعلاک فی الماء واسفلک فی الطِّین، لا الشارب تمنعین ولا الماء تکدِّرین۔))[3] ’’اے مینڈکی! دو مینڈکوں کی بیٹی! ٹر ٹر کرتی رہ۔ تیرا سر پانی میں اور تیری دم مٹی میں ہے، نہ تو تو پینے والے کو روکتی ہے اور نہ پانی کو گدلا کرتی ہے۔‘‘ مسیلمہ کذاب نے معانی کو بدلتے ہوئے قرآنی اسلوب کو چرانے کی کوشش کی تاکہ اس کو بگاڑ کر بدنما کر دے، جیسے اس کا یہ کہنا: ((فسبحان اللہ اذا جائت الحیاۃ کیف تحیون والی ملک السماء ترقون، فلو |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |