ہے، اور کیا خیانت سے بڑھ کر بھی کوئی عداوت ہو گی؟ حقیقت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ برابر اپنے اس مؤقف کی وجہ سے دنیا پر سایہ فگن رہے۔ کچھ اقوام کو بلند اور کچھ کو پست کرتے رہے…… افراد سازی حکومت کے فنون میں سے اہم وبلند ترین فن رہا کیونکہ افراد ہی امت کا سرمایہ ہیں، جن کے ذریعہ سے وہ اپنی مشکلات اورپریشانیوں سے اپنا دفاع کرتی ہے۔ بلاشبہ جو بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کلمات میں غور و فکر سے کام لے گا اس کے سامنے یہ حقیقت واضح ہو جائے گی کہ آپ اس فن کے قائد تھے اور آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج پر عمل پیرا تھے۔[1] اقوام عالم کو آج حاکم و محکوم کے درمیان تعامل کے سلسلہ میں اس ربانی منہج کی شدید ضرورت ہے تاکہ انتخابات میں تزویر ودھاندلی، اتہام بازی اور حکام کے معارضین وناقدین کے خلاف اتہامات کی ترویج واشاعت کے لیے وسائل اعلام کے استعمال کا مقابلہ کیا جا سکے اور یہ ضروری ہے کہ امت ایسے مختلف اداروں کے ذریعہ سے حکام کے صدق وامانت کے التزام کی نگرانی کرے جو حکام کا جب وہ انحراف کا شکار ہوں محاسبہ کر سکیں[2] اور اپنی آزادی رائے، عزت وشرف اور ملکیت پر ڈاکہ زنی سے انہیں رو سکیں۔ پھر اس طرح امت کے ارادہ وشرف اور حریف ومال کی چوری سے حکام کو روکا جا سکے۔ ۶۔ جہاد پر قائم رہنے کا اعلان اور امت کو اس کے لیے تیار کرنا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جو قوم جہاد فی سبیل اللہ چھوڑ دیتی ہے اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل وخوار کر دیتا ہے۔‘‘[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جہاد کی تربیت اپنے قائد عظیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست حاصل کی تھی۔ توحید و شرک، ایمان و کفر ، ہدایت و ضلالت ، خیر و شر کے درمیان معرکہ آرائی کے میدان میں تربیت حاصل کی، اس سے قبل غزوات میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مؤقف کو ہم بیان کر چکے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اذا تبایعتم بالعینۃ واخذتم أذناب البقر ورضیتم بالزَّرع وترکتم الجہاد سلط اللہ علیکم ذُ لًّا لا ینزعہ حتی ترجعوا الی دینکم۔))[4] ’’جب تم عینہ کے طریقہ پر بیع وشراء کرنے لگو، گائے کی دم تھام لو، کھیتی باڑی میں مست ہو جاؤ اور جہاد کو چھوڑ بیٹھو تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت کو مسلط کر دے گا اور اس وقت تک اسے دور نہ کرے گا جب |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |